مدرسہ حفاظ القرآن سکردو
مدرسہ حفاظ القرآن سکردو کی بنیاد 2 ستمبر 2001 کو محسن ملت، علامہ شیخ محسن علی نجفی 7 کے ہاتھوں رکھی گئی۔ سن 2002 میں ہی اس ادارے تعلیمی سلسلے کا آغاز ہوا، جس میں حفظ قرآن مجید کے ساتھ ساتھ ترجمہ و تفسیر کی تعلیم بھی شامل تھی۔ اس ادارے کا آغاز اس وقت ایک خواب کی مانند تھا، جب قرآن مجید کو صرف روان خوانی تک محدود رکھا جا رہا تھا، لیکن محسن ملت کی رہنمائی اور سرپرستی نے اسے حقیقت میں تبدیل کیا۔ اس مدرسے کی بنیاد اس لیے رکھی گئی تاکہ قرآن مجید کو نہ صرف حفظ کیا جائے بلکہ اس کا ترجمہ اور تفسیر بھی طلبہ تک پہنچایا جا سکے، تاکہ وہ قرآن کو بہتر طور پر سمجھ سکیں۔ جناب شیخ محمد الیاس صاحب مدرسہ کے پرنسپل کے طور پر اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ قرآنی کلاسوں کے لیے قریباً آٹھ اساتیذ اور عصری علوم یعنی سکول کی کلاسوں کے لیے پانچ اساتیذ ہیں۔
تعلیمی نظام اور نصاب
اس وقت مدرسے میں 115 طلاب زیر تعلیم ہیں۔ مدرسہ حفاظ القرآن سکردو کا تعلیمی نظام ایک جامع اور متوازن نصاب پر مبنی ہے، جو قرآن مجید کے حفظ کے ساتھ ساتھ اس کے ترجمہ اور تفسیر کی تعلیم بھی فراہم کرتا ہے۔ یہاں طلبہ کو قرآن کی صحیح تلاوت کے ساتھ ساتھ اس کی تفہیم بھی سکھائی جاتی ہے، تاکہ وہ قرآن کے معنوں کو سمجھ کر اس پر عمل کر سکیں۔ مدرسہ میں حفظ قرآن اور مروجہ علوم دونوں کا حسین امتزاج ہے۔ حفظ قرآن کی تکمیل کے بعد طلبہ کو قرآن کے ترجمہ اور تفسیر کی تعلیم دی جاتی ہے تاکہ وہ قرآن کے پیغامات کو سمجھ سکیں۔ مروجہ علوم کے لیے نظام تعلیم میں میٹرک تک تعلیم شامل ہے، جس کے تحت طلبہ کو عصری تعلیم بھی فراہم کی جاتی ہے، تاکہ وہ معاشرتی زندگی میں بھی کامیاب ہو سکیں۔
فارغ التحصیل طلباء اور ان کی خدمات
مدرسہ حفاظ القرآن سکردو نے اپنے قیام سے اب تک 300 سے زائد فارغ التحصیل طلباء کو دین کی خدمت کے لیے تیار کیا ہے۔ ان طلبہ کی اکثریت نے قرآن کے حفظ کے ساتھ ساتھ اس کے ترجمہ اور تفسیر میں بھی مہارت حاصل کی، اور آج وہ مختلف دینی اور تعلیمی میدانوں میں نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ علاوہ ازیں فارغ التحصیل طلباء کی ایک تعداد میڈیکل، انجینئرینگ کے شعبے سے بھی وابستہ ہیں۔
مدرسہ کی ہم نصابی سرگرمیاں اور سماجی خدمات
مدرسہ حفاظ القرآن سکردو میں طلبہ کی تعلیمی اور روحانی تربیت کے ساتھ ساتھ ان کی جسمانی نشوونما اور اخلاقی معیار کو بھی بہتر بنانے کے لیے مختلف ہم نصابی سرگرمیاں منعقد کی جاتی ہیں۔ یہاں کے طلبہ کو محض علمی تربیت نہیں دی جاتی بلکہ ان کی شخصیت کی تعمیر پر بھی توجہ دی جاتی ہے تاکہ وہ معاشرتی اور روحانی طور پر مضبوط فرد بن سکیں۔
مدرسہ میں مقابلہ حفظ و حسن قرأت، تقریری مقابلے، آرٹ، ڈرائنگ کے علاوہ جدید سائنسی تجربات پر مشتمل سرگرمیاں بھی کی جاتی ہیں، تاکہ طلبہ کی تخلیقی صلاحیتوں کو نکھارا جا سکے۔ اس کے علاوہ، تفریحی مقامات پر سیر اور مطالعاتی دورہ جات کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے، جس سے طلبہ کی ذہنی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے اور انہیں عملی دنیا کا بھی مشاہدہ کرنے کا موقع ملتا ہے۔
مدرسہ کی سماجی خدمات میں سب سے اہم قرآنی تلاوت کے مظاہرے ہیں جو رمضان المبارک اور دیگر مہینوں میں لوگوں کو قرآن کی طرف رغبت دلانے کے لیے منعقد کیے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ سکولوں میں بھی قرآنی مظاہرے کیے جاتے ہیں اور قرآن سے متعلق مختلف سیمنارز اور محافل کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے تاکہ لوگوں میں قرآن کی اہمیت اور اس کی تعلیمات کا شعور بیدار کیا جا سکے۔
مدرسہ کے بچوں کے لیے ناظرہ قرآن، احکام اور عقائد کی تعلیم کے لیے بھی باقاعدہ کلاسز کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، مدرسہ دیگر مدارس، دینیات سینٹرز اور سکولوں کے لیے قراء و حفاظ مہیا کیے جاتے ہیں، تاکہ قرآن کی تعلیم کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچایا جا سکے۔ یہ تمام خدمات مدرسہ کی محسن ملت 7 کی طرف سے وضع شدہ ہدایات کے مطابق انجام دی جاتی ہیں، جنہوں نے ہمیشہ قرآن کی تعلیمات کو معاشرے کے ہر طبقے تک پہنچانے کی ترغیب دی۔
محسن ملت کی رہنمائی اور اثرات
محسن ملت 7 نے ہمیشہ وقت کی پابندی، خلوص، اور نظم و ضبط پر زور دیا۔ آپ کی نصیحت تھی کہ تعلیم کے ساتھ ساتھ طلبہ کی شخصیت سازی اور ان کی عزت نفس کو اہمیت دی جائے۔ آپ کا کہنا تھا کہ طلبہ کو ان کے مقام کا احساس دلایا جائے اور ان کی عزت نفس کو مجروح نہ کیا جائے۔ محسن ملت 7 نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا کہ طلبہ کو پیار و شفقت سے بلایا جائے اور ان کی حوصلہ افزائی کی جائے۔