مدرسۃ الحسنین، تلہ گنگ، ضلع چکوال
مدرسۃ الحسنین، تلہ گنگ، ضلع چکوال، ایک ایسی درسگاہ ہے جو دینی علوم کی خدمت میں ایک مشعلِ راہ بن چکی ہے۔ یکم جون 2000ء کو اس عظیم ادارے کی بنیاد حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید زوار ہمدانی مرحوم نے رکھی، جو حضرت آیت اللہ سید محمد سعید الحکیم کے وکیل تھے۔ اس مدرسے کا قیام علاقے کی دینی ضرورتوں کو پورا کرنے اور نوجوان نسل کو معارف اہل بیت کی روشنی فراہم کرنے کے مقصد سے کیا گیا۔ مدرسے کی ابتدا چند محدود وسائل اور طلبہ کے ساتھ ہوئی، لیکن جلد ہی یہ ادارہ اپنی معیاری تعلیم اور مثالی تربیت کی بدولت پہچان بنانے میں کامیاب ہو گیا۔ اس کی بنیاد میں محسن ملت 7 کی سرپرستی شامل رہی، جنہوں نے دینی تعلیم کے معیار کو بلند کرنے کے لیے ہمیشہ اس مدرسے کو اپنی توجہ کا مرکز بنایا۔ مدرسہ کی مدیریت جناب مولانا عاشق حسین نقوی صاحب فرما رہے ہیں۔ اداہ کی تدریسی خدمات کے لیے کئی مدرسین طلباء کرام کو تعلیمات محمد و آل محمد کے زیور سے آراستہ کر رہے ہیں۔
تعلیمی نظام اور نصاب
مدرسۃ الحسنین ایسے نصاب پر عمل پیرا ہے جو طلبہ کو دین کے حقیقی فہم اور معارف اہل بیت D کے گہرے مطالعے کی طرف راغب کرتا ہے۔ مدرسے میں مرحلہ اول سے لے کر مرحلہ سوم حصہ اول تک تعلیم دی جاتی ہے، جس میں عوامل سے لمعہ اور اصول دوم تک کے اہم مضامین شامل ہیں۔ اس نصاب میں عربی ادب، فقہ، اصول فقہ، منطق، اور ترجمۂ قرآن جیسے موضوعات شامل ہیں، جو طلبہ کی علمی بنیاد کو مضبوط کرتے ہیں۔ نصاب کی ترتیب اس طرح کی گئی ہے کہ طلبہ نہ صرف علمی مہارت حاصل کریں بلکہ عملی زندگی میں بھی دین کے سفیر بن سکیں۔۔ یہاں تعلیم کے ساتھ تربیت پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے، جیسا کہ محسن ملت 7 کا مشورہ تھا کہ تعلیم اور تربیت کو ساتھ لے کر چلنا ہی ایک کامیاب طالب علم کی پہچان ہے۔
فارغ التحصیل طلباء اور ان کی خدمات
مدرسۃ الحسنین نے اپنے قیام کے بعد سے اب تک 50 سے زائد طلبہ کو دین کی خدمت کے لیے فارغ التحصیل کیا ہے۔ فارغ التحصیل طلباء کے نمایاں میدان کار میں حوزہ علمیہ قم المقدسہ اور نجف اشرف کی تعلیم شامل ہے، جہاں سے کئی طلبہ نے اپنی تعلیم مکمل کی۔ ان میں سے بیشتر پاکستان کے مختلف مدارس میں تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں، جبکہ ایک بڑی تعداد امام جمعہ و جماعت کے طور پر اپنی ذمہ داریوں کو نبھاتے ہوئے دین کی تبلیغ کر رہی ہے۔ کچھ طلباء دار القرآن اور دار الحفاظ میں قرآن کی تعلیم دینے میں مصروف ہیں، اور دیگر سرکاری تعلیمی اداروں میں تدریس کی خدمات فراہم کر رہے ہیں۔
مدرسۃ الحسنین سے فارغ التحصیل طلباء کی یہ کامیابیاں نہ صرف اس ادارے کی کامیابی کا ثبوت ہیں بلکہ محسن ملت 7 کی تعلیمات اور سرپرستی کا عملی مظہر بھی ہیں۔
مدرسے کی ہم نصابی سرگرمیاں اور معاشرتی خدمات
مدرسۃ الحسنین کی خصوصیت صرف تعلیمی معیار تک محدود نہیں بلکہ یہاں کی ہم نصابی سرگرمیاں اور معاشرتی خدمات بھی اس ادارے کو منفرد بناتی ہیں۔ یہ ادارہ طلبہ کی فکری، جسمانی، اور اخلاقی تربیت کو یکجا کر کے ایک متوازن فرد تیار کرنے پر زور دیتا ہے۔
مدرسہ میں قرآن کی تعلیم، درس نہج البلاغہ، دعائے توسل، دعائے کمیل اور دیگر دعاؤں کی تلاوت کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ یہ روحانی سرگرمیاں طلبہ کے اندر اخلاقی شعور بیدار کرنے اور انہیں اپنے مذہب سے جوڑے رکھنے کا اہم ذریعہ بنتی ہیں۔ اس کے علاوہ، شب جمعہ کے تقریری پروگرامز اور ماہ رمضان و محرم الحرام میں خصوصی تبلیغی سرگرمیاں طلبہ کی دینی بصیرت کو مزید نکھار دیتی ہیں۔
مدرسۃ الحسنین کی ایک اور اہم خدمت محسن ملت 7 کی تعلیمات کے مطابق معاشرتی سطح پر اس کی فعال شرکت ہے۔ یہاں مختلف مساجد میں نماز باجماعت کے قیام،اندرون و بیرون شہر قرآن و دینیات سینٹرز میں تدریس، اور فلاحی پروگرامز کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، غرباء و مساکین کی امداد، ان کی بچیوں کی شادی کے موقع پر جہیز کی فراہمی، اور ماہ رمضان میں راشن کی تقسیم جیسے پروگرامز اس ادارے کی سماجی خدمات کا حصہ ہیں۔
محسن ملت کی تعلیمی رہنمائی اور اثرات
مدرسۃ الحسنین کی کامیابی اور اس کے تعلیمی معیار کی بلند ترین سطح محسن ملت، علامہ شیخ محسن علی نجفی 7 کی بصیرت اور رہنمائی کا نتیجہ ہے۔ آپ کی سرپرستی اور صائب راہنمائی نے اس ادارے کو نہ صرف علمی میدان میں بلکہ اخلاقی اور روحانی سطح پر بھی کامیابی کی راہوں پر گامزن کیا۔
محسن ملت ہمیشہ تعلیمی نصاب پر گہری توجہ دیتے تھے۔ آپ نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا کہ نصاب میں وہ تمام عناصر شامل کیے جائیں جو طلبہ کو نہ صرف دینی علم فراہم کریں بلکہ ان کے اخلاق و کردار کو بھی بہتر بنائیں۔ آپ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ طلبہ کی علمی صلاحیتوں کو نکھارنے کے لیے ہمیشہ عمدہ سے عمدہ نصاب مرتب کیا جائے، تاکہ وہ اپنے میدان میں کامیاب ہوں اور دین کی خدمت کے لیے تیار ہو سکیں۔
محسن ملت نے اساتذہ کی تربیت پر بھی خصوصی توجہ دی۔ آپ اکثر فرماتے تھے کہ اساتذہ کو نہ صرف اپنے مضمون پر عبور حاصل ہونا چاہیے بلکہ ان میں وہ صلاحیت بھی ہونی چاہیے کہ وہ طلبہ کی شخصیت کی تعمیر کر سکیں۔ اس مقصد کے لیے آپ نے اساتذہ کے لیے ورکشاپس اور تربیتی پروگرامز کا انعقاد کرنے کی ہمیشہ ترغیب دی، تاکہ وہ اپنی تدریسی مہارت کو مزید بہتر بنا سکیں۔
آپ کی سب سے بڑی ہدایت یہ تھی کہ طلبہ کی عزت نفس اور شخصیت سازی پر خصوصی توجہ دی جائے۔ آپ کا خیال تھا کہ جب تک طلبہ کی عزت نفس کو سمجھا اور ان کا احترام نہیں کیا جائے گا، تب تک وہ علمی میدان میں کامیابی حاصل نہیں کر پائیں گے۔ آپ نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا کہ علم کا راستہ محبت، احترام، اور توکل سے گزرتا ہے، نہ کہ جبر و تشدد سے۔
محسن ملت کی سرپرستی کے مجموعی اثرات
محسن ملت 7 کی سرپرستی میں مدرسۃ الحسنین نہ صرف ایک تعلیمی ادارہ بن کر سامنے آیا بلکہ ایک فلاحی اور روحانی مرکز بھی بنا۔ آپ کی رہنمائی نے اس مدرسے کو علم دین کا گہرا ذخیرہ اور معاشرتی بہتری کا وسیلہ بنا دیا۔ آپ کی رہنمائی کے نتیجے میں فارغ التحصیل طلباء نے ہر میدان میں اپنی کامیابیوں کے جھنڈے گاڑے، چاہے وہ تدریس ہو، خطابت ہو، یا پھر اجتماعی خدمات۔ آپ کی تعلیمات نے ان طلباء کو نہ صرف علم کی روشنی فراہم کی بلکہ ان کے دلوں میں خدمت انسانیت کا جذبہ بھی پیدا کیا۔