
الکوثر فی تفسیر القرآن
کتاب کا نام: الکوثر فی تفسیرالقرآن
موضوع: تفسیر قرآن
مؤلف: مفسر قرآن علامہ شیخ محسن علی نجفی قدس سره
ناشر: دار القرآن الکریم جامعۃ الکوثر اسلام آباد
سال اشاعت: ۲۰۱۶
تعداد جلد: ۱۰
زبان: اردو
علمی و فکری حلقے عرصۂ دراز سے قرآن فہمی کے حوالے سے ایک ایسی جامع کتاب کے انتظار میں تھے جو قرآنیات اور تفسیر قرآن کے حوالے سے موجود خلا کو پر کر سکے۔ شیخ الجامعہ اس ضرورت کا ادراک کر چکے تھے اور آپ کی با بصیرت اور دور رس نگاہیں اس خلا کو دیکھ چکی تھیں۔ آپ نے ”الکوثر فی تفسیر القرآن“ کے نام سے ایک علمی شاہکار اردو دان طبقے کے حوالے کیا گیا۔
یہ تفسیر کئی ایسی منفرد خصوصیات رکھتی ہے جو اسے علمی اور تفسیری دنیا میں ممتاز کرتی ہیں ۔
تفسیر الکوثر پر مختلف یونیورسٹیز میں ایم فل اور پی ایچ ڈی کی سطح پر مقالے لکھے جا چکے ہیں۔
حوزہ ہائے علمیہ میں موجودہ طلاب اسے موضوع مباحثہ قرار دیتے ہیں۔
انگریزی، عربی اور فارسی زبانوں میں اس کے ترجمے کا کام ہورہا ہے۔
یہ تحریر کسی بھی تفسیر سے متاثر ہوئے بغیر لکھی گئی ہے لہذا اس پر کسی بھی دوسری تفسیر کی چھاپ نہیں ہے۔
اس تفسیر میں یہ بات ثابت کی گئی ہے کہ بعض دیگر مکاتب فکر کے ہاں چار ایسے نظریات پائے جاتے ہیں جن سے تحریف قرآن لازم آتی ہے جبکہ مکتب اہل بیتD اس قسم کے نظریات سے پاک و مبرا ہے۔
معتبر سنی علماء نے اعتراف کیا ہے کہ مستشرقین کی طرف سے ہونے والے شکوک و شبہات کا مسکت اور علمی جواب اس تفسیر میں دیا گیا ہے۔
اس تفسیر میں نسخ تلاوت پر علمی بحث کی گئی ہے اور اس نظریے کے بطلان کو ثابت کیا گیا ہے۔
تفسیر میں عدم تحریف قرآن کو ناقابل ِانکار دلیلوں سے ثابت کیا گیا ہے۔
عصر رسالت میں ہی قرآن مجید کی تدوین کو عقلی و نقلی دلیلوں اور تاریخی شواہد کے ذریعے ثابت کیا گیا ہے۔
بعض آیات کی تفسیر کو سائنسی نظریات کے ساتھ خوبصورتی سے منطبق کیا گیا ہے۔
اقتضائے زمان کے مطابق بعض موضوعات پر تفصیلی گفتگو کر کے آیات سے مربوط موضوع کو مکمل روشن اور واضح کیا گیا ہے۔
تفسیری مباحث کو بہترین انداز میں بیان کر کے کلام کو بے جا طول دینے سے اجتناب کیا گیا ہے۔
اس تفسیر میں جہاں رقیق علمی ابحاث کو منطقی اور مدلل انداز میں بیان کر کے خواص کی علمی تشنگی کو بجھانے کا سامان کیا گیا ہے وہیں انداز بیان کی سلاست اور آسان طرز تحریر اپناکر عوام کے لیے” نور علم قرآن” تک دسترسی کی راہیں ہموار کی گئی ہیں ۔
جہاں اختلافی موضوعات کا تذکرہ آئے وہاں مفسر نے منطقی انداز اور دل نشین پیرائے میں آیا ت و روایات کا سہارا لے کر اپنے نظریے کو بیان کیا ہے اور مدلل طور پر اپنی رائے کا اظہار کیا گیا ہےجس کے لئے اہل سنت کے منابع سے بھی استفادہ کیا گیا ہے۔