جامعہ مظہر الایمان ڈھڈیال ضلع چکوال
جامعہ مظہر الایمان، ضلع چکوال، پنجاب کے معروف قصبے ڈھڈیال میں واقع ہے۔ 1968 میں مقامی مومنین کی انجمن نے کوشش کرکے حکومت سے پانچ کنال اور دس مرلے زمین وقف کروائی، جس پر شیعہ درسگاہ کے قیام کی بنیاد رکھی گئی۔ اس اہم سنگِ میل کے پیچھے مولانا باغ علی مرحوم کی کاوشیں شامل تھیں، جو اس وقت خطیب اور امام جمعہ کے فرائض انجام دے رہے تھے۔
ابتدائی طور پر ایک مسجد اور مولانا صاحب کی رہائش کے لیے دو کمرے تعمیر کیے گئے۔ وقت کے ساتھ مختلف علمائے کرام کی قیادت میں یہ سلسلہ جاری رہا، لیکن 1979 کے ایرانی انقلاب کے اثرات اور مومنین کی مالی اعانت نے مدرسے کے قیام کو ممکن بنایا۔ مولانا قاضی فضل حسین مرحوم کی سرپرستی میں 13 کمروں کی عمارت تیار ہوئی، جو جامعہ کی ابتدائی بنیاد تھی۔ 1990میں مولانا قاضی صاحب کی سبکدوشی کے بعد، مقامی انجمن نے محسن ملت، علامہ شیخ محسن علی نجفی 7، کی سرپرستی حاصل کی۔ ان کی ہدایت پر جامعہ اہل بیت اسلام آباد سے 12 طلباء پر مشتمل ایک کلاس بھیجی گئی، جنہوں نے یہاں علمی ماحول کی بنیاد رکھی۔ آپ نے اس مدرسہ کی ذمہ داری جناب مولانا محی الدین کاظم صاحب کو دی جو تا حال اس کو بخوبی انجام دے رہے ہیں۔ اس وقت جامعہ میں مدرسین کی تعداد سات ہے جو اسی جامعہ سے فارغ التحصیل ہیں۔ اس وقت کل 110 طلباء کرام مدرسہ ہذا میں اپنی دینی تعلیم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
جامعہ مظہر الایمان میں تعلیمی نظام کو دینی اور عصری تقاضوں کے مطابق ترتیب دیا گیا ہے۔ یہاں مقدمات سے لے کر لمعہ دوم تک حوزوی تعلیم دی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ، جامعہ تعلیمات اسلامی کا پانچ سالہ نصاب، جو مکتب امام صادق Gکے اصول پر مبنی ہے، بھی پڑھایا جاتا ہے۔ یہ نصاب طلباء کو قرآن و حدیث کی گہری فہم اور اسلامی فقہ میں مہارت فراہم کرتا ہے۔ جامعہ میں نصاب کے تحت عربی زبان اور لغت پر خصوصی زور دیا جاتا ہے تاکہ طلباء قرآن و حدیث کو براہ راست سمجھنے کے قابل ہوں۔
فارغ التحصیل طلباء اور ان کی خدمات
جامعہ مظہر الایمان نے 1990 سے اب تک متعدد فاضل اور قابل علماء کرام معاشرہ اور حوزہ جات کے حوالے کیے ہیں۔ 500 طلباء نے لمعہ اول کے امتحانات پاس کرکے اس جامعہ سے فراغت حاصل کی۔ ان فارغ التحصیل طلباء میں سے 10 علماء دینی مدارس کے پرنسپل کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں، 50 طلباء حوزہ ہائے علمیہ میں تدریس کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں، اور 25 خطابت کے ذریعے دین کی خدمت میں مشغول ہیں۔ اسی طرح 50 امام جمعہ و جماعت کے طور پر اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں، 3 پروفیسرز یونیورسٹیوں میں تعلیم دے رہے ہیں، اور 100 سے زائد طلباء اعلیٰ تعلیم کے لیے حوزہ علمیہ نجف اشرف میں مصروف ہیں۔ علاوہ ازیں، 50 طلباء قم مقدس، 30 مشہد مقدس، اور اتنی ہی تعداد جامعۃ الکوثر میں علمی ترقی کے مراحل طے کر رہی ہے۔ یہ تمام کامیابیاں جامعہ کی بہترین تربیت اور محسن ملت 7 کی سرپرستی کا نتیجہ ہیں، جنہوں نے ہمیشہ طلباء کی علمی، اخلاقی، اور روحانی نشوونما پر خصوصی توجہ دی۔
مدرسہ کی خدمات اور معاشرتی اثرات
جامعہ مظہر الایمان نے نہ صرف دینی تعلیم کے میدان میں بلکہ معاشرتی خدمات میں بھی نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ یہ ادارہ ایک جامع تعلیمی اور فلاحی کمپلیکس کی شکل اختیار کر چکا ہے، جہاں علمی، فکری، اور سماجی ضرورتوں کی کفالت کی جاتی ہے۔
جامعہ کے تحت 17 تعلیمی مراکز قائم ہیں، جہاں دینی اور عصری تعلیم دی جاتی ہے۔ یہ مراکز علاقے کے افراد کی فکری اور علمی ترقی کے لیے ایک اہم ذریعہ ہیں۔غریب اور مستحق افراد کے لیے جامعہ کے زیر انتظام ایک ہسپتال قائم ہے، جہاں مفت چیک اپ اور ادویات فراہم کی جاتی ہیں۔ جامعہ کی سرپرستی میں ضلع چکوال اور مضافاتی علاقوں میں 50 سے زائد مساجد کی تعمیر کی گئی۔ تقریباً 200 مقامات پر صاف پانی کی فراہمی یقینی بنائی گئی، جہاں ہزاروں لوگ مستفید ہو رہے ہیں۔
ماہ رمضان اور دیگر مواقع پر مستحقین کے درمیان راشن اور ضروری سامان تقسیم کیا جاتا ہے۔ یہ اقدامات جامعہ کے فلاحی کردار کو نمایاں کرتے ہیں۔
محسن ملت کی سرپرستی اور اثرات
محسن ملت، علامہ شیخ محسن علی نجفی 7، کی سرپرستی جامعہ مظہر الایمان کی ترقی میں ایک سنگِ میل ثابت ہوئی۔ آپ کی بصیرت، رہنمائی، اور توجہ نے اس ادارے کو ایک چھوٹے مدرسے سے ایک عظیم تعلیمی و فلاحی کمپلیکس میں تبدیل کر دیا۔
محسن ملت کی سرپرستی کے زیر سایہ جامعہ مظہر الایمان نے مثالی ترقی کی۔ آج یہ ادارہ 17 مختلف مراکز، جن میں دینی مدارس، اسکول، کالج، یتیم خانہ، اور ہسپتال شامل ہیں، پر مشتمل ایک عظیم کمپلیکس بن چکا ہے۔ علاقے میں مساجد کی تعمیر، پانی کی فراہمی، اور تبلیغی خدمات آپ ہی کی سرپرستی کا نتیجہ ہیں۔ جامعہ کے فارغ التحصیل طلباء نے دین کی خدمت میں نمایاں کردار ادا کیا، جس کا اثر پورے ملک میں محسوس کیا جا سکتا ہے۔
محسن ملت 7 کے ساتھ ہر ملاقات طلباء اور اساتذہ کے لیے ایک روحانی غذا کی حیثیت رکھتی تھی۔ آپ کا طرزِ عمل اور حوصلہ افزائی ہمیشہ سب کو متحرک کرتی رہی۔ آپ کی رہنمائی نے جامعہ کو پاکستان کے نمایاں ترین دینی و تعلیمی اداروں میں شامل کر دیا۔