مدرسہ شہیدعارف الحسینی 8کوٹلی
مدرسہ شہید عارف الحسینی کوٹلی کا آغاز 1988ء میں قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی 8 کے کوٹلی آزاد کشمیر کے دورے کے بعد ہوا، جس کی وجہ سے مدرسہ کا نام ‘‘مدرسہ شہید عارف الحسینی ” رکھا گیا۔ مدرسہ کی باقاعدہ افتتاحی تقریب 1989ء میں محسن ملت 7 کے دست مبارک سے ہوئی۔ اس کے بانی علامہ سید مشتاق حسین ہمدانی 8 تھے، جو 2006 تک کوٹلی میں رہ کر اس ادارے کی سرپرستی کرتے رہے۔ 2008ء میں ٹرسٹ کی میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ مدرسہ کو محسن ملت 7 کے سپرد کیا جائے۔ محسن ملت کی سرپرستی کے تحت ادارہ اپنے مقاصد کی کامیاب تکمیل کر رہا ہے۔ محسن ملت کی سرپرستی نے مدرسہ کو ایک نیا روحانی اور تعلیمی معیار عطا کیا۔ اس وقت مدرسہ کے پرنسپل مولانا سید صادق حسین نقوی صاحب ہیں، اور دو اساتذہ تدریس کر رہے ہیں۔
تعلیمی نظام اور نصاب
مدرسہ شہیدعارف الحسینی 8 میں تعلیمی نظام کو اس طرح ترتیب دیا گیا ہے کہ طلبہ کو نہ صرف دینی علوم میں مہارت حاصل ہو بلکہ ان کی شخصیت بھی متوازن اور مضبوط بنے۔ طلبہ کو چار سالہ کورس فراہم کیا جاتا ہے جو کہ لمعہ اول تک کی تعلیم پر مشتمل ہے۔ نصاب میں اہم موضوعات جیسے عربی ادب، فقہ، اصول فقہ، منطق، اور ترجمۂ قرآن شامل ہیں۔ یہ نصاب طلبہ کی فکری صلاحیتوں کو نکھارتا ہے اور انہیں معارف اہل بیت کی حقیقت کو سمجھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ محسن ملت 7 کی تعلیمات کے مطابق، اس مدرسے میں تدریس کا مقصد صرف علم کی فراہمی نہیں بلکہ طلبہ کو اپنے دین اور اخلاقی ذمہ داریوں کا شعور بھی دینا ہے، تاکہ وہ معاشرے میں دین کا حقیقی پیغام پہنچا سکیں۔
فارغ التحصیل طلباء اور ان کی خدمات
مدرسہ شہیدعارف الحسینی نے اپنے قیام سے لے کر اب تک 50 سے زائد طلبہ کو فارغ التحصیل کیا ہے۔ ان طلبہ نے نہ صرف علمی میدان میں کامیابیاں حاصل کی ہیں بلکہ اپنے اپنے علاقوں میں دین کی تبلیغ اور خدمت کا اہم فریضہ بھی ادا کر رہے ہیں۔ فارغ التحصیل طلباء کی ایک اچھی تعداد قم المقدسہ اور نجف اشرف میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد پاکستان کے مختلف مدارس میں تدریس کی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ کچھ طلباء نے امام جمعہ و جماعت کے طور پر اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی نبھایا ہے، جبکہ باقی فارغ التحصیل افراد اپنے علاقوں میں تبلیغ دین اور معارف اہل بیت کی روشنی پھیلانے میں مصروف ہیں۔ ان فارغ التحصیل طلبہ کی خدمات نہ صرف شہیدعارف الحسینی کے لیے باعث فخر ہیں بلکہ یہ ان کی تربیت اور محسن ملت 7 کی سرپرستی کا عملی مظہر بھی ہیں۔
مدرسہ کی ہم نصابی سرگرمیاں اور سماجی خدمات
مدرسہ شہیدعارف الحسینی میں تعلیم کے ساتھ ساتھ ہم نصابی سرگرمیوں اور سماجی خدمات پر بھی بھرپور توجہ دی جاتی ہے تاکہ طلبہ کی شخصیت کا ہمہ گیر ارتقاء ہو۔ مدرسہ میں درس قرآن اور درس نہج البلاغہ کے علاوہ دعائے توسل، دعائے عہد، دعائے کمیل جیسی روحانیت بھری عبادات بھی با قاعدگی سے ہوتی ہیں۔ ان روحانی محافل سے طلبہ کے دلوں میں دین کی محبت اور روحانیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ، شب جمعہ کے تقریری پروگرام اور مناجات بھی ایک اہم حصہ ہیں جو طلبہ کی فکری سطح کو بلند کرتے ہیں اور ان کے اندر دین کے پیغام کو پھیلانے کا جذبہ پیدا کرتے ہیں۔
مدرسہ شہیدعارف الحسینی کی ایک اور اہم سرگرمی عزاداری کے حوالے سے ہے۔ ضلع کوٹلی کے مرکزی عشرہ کی مجالس اسی امام بارگاہ میں منعقد ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ، ولادت اور شہادت معصومین Dکی مناسبت سے مجالس عزاء اور محافل جشن کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔ ان پروگرامز کے ذریعے نہ صرف دین کی ترویج ہوتی ہے بلکہ اہل محلہ میں ایک روحانی و اخلاقی جوش بھی پیدا ہوتا ہے۔ مدرسہ کی خدمات کا دائرہ محض تعلیم تک محدود نہیں بلکہ یہ سماجی خدمات میں بھی پیش پیش ہے۔ مختلف مقامات پر علاقائی محافل، عقد نکاح، نماز جنازہ اور دیگر سماجی ضروریات کے لیے مدد فراہم کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ، مدرسہ کی جانب سے راشن تقسیم اور مستحقین کی امداد جیسے فلاحی پروگرامز بھی عرصہ دراز سے جاری ہیں، جن سے علاقے کے مستحق افراد کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔
یہ تمام خدمات محسن ملت 7 کی تعلیمات کی روشنی میں کی جا رہی ہیں، جنہوں نے ہمیشہ خدمتِ انسانیت کو دین کا حصہ سمجھا۔
محسن ملت کی تعلیمی رہنمائی اور اثرات
مدرسہ شہیدعارف الحسینی کی کامیابی میں محسن ملت، علامہ شیخ محسن علی نجفی 7 کی رہنمائی کا بنیادی کردار ہے۔ آپ نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا کہ تعلیم اور تربیت کو یکجا کر کے ہی ایک حقیقی عالم دین بنایا جا سکتاہے۔ محسن ملت 7 کی بصیرت اور رہنمائی نے مدرسہ الشہید الحسینی کو ایک ایسا ادارہ بنا دیا، جہاں صرف علم کی فراہمی نہیں بلکہ طلبہ کی شخصیت کی تعمیر بھی کی جاتی ہے۔
محسن ملت 7 کی تعلیمات میں سب سے اہم بات یہ تھی کہ طلبہ کو ان کے مقام اور ذمہ داریوں کا احساس دلایا جائے، تاکہ وہ دنیاوی علم میں کامیاب ہوں۔