تعلیمی خدماتخدماتدینی مدارس

جامعہ علوم اسلامی فیصل آباد

جامعہ علوم اسلامی فیصل آباد، 1983 میں مرکز امور اسلامی فیصل آباد کے زیر انتظام قائم کیا گیا ۔ ابتدا میں اس ادارے نے کرائے کی عمارت میں اپنے تعلیمی سلسلے کا آغاز کیا۔ شروعات کے دس سال بعد 1993 میں ملت ٹاؤن میں 35 کنال کی وسیع اراضی پر نئی عمارت کا افتتاح کیا گیا۔ اس ادارے کے پہلے پرنسپل حجۃ الاسلام آقا سید حیدر موسوی مرحوم تھے، اور بعد میں اس کی سرپرستی محسن ملت، مفسر قرآن، استاد العلماء، علامہ شیخ محسن علی نجفی 7 نے کی۔ آپ کی رہنمائی اور شفقت نے اس ادارے کو نمایاں مقام دیا۔ جامعہ کے سابقہ پرنسپل صاحبان میں حجت الاسلام آقا صرفی 8، حجت الاسلام والمسلمین آقا سید عباس موسوی 8، اور قبلہ حجت الاسلام علامہ فدا حسین مطہری دام عزہ صاحبان شامل ہیں اور موجودہ پرنسپل جناب مولانا سید حیدر کاظمی دام عزہ ہیں۔ اس ادارے میں بہت سے قابل اساتذہ کرام نے تدریسی فرائض انجام دیے۔ ادارے کے طلباء نے ہمیشہ دینی و عصری تعلیم میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے ۔

تعلیمی نظام اور تدریسی خدمات

جامعہ علوم اسلامی فیصل آباد میں تعلیمی نظام ایک جامع اور متوازن حکمت عملی پر مبنی ہے، جو دینی اور عصری علوم کو یکجا کرتا ہے۔ جامعہ ہذا میں نصاب کی تکمیل کا دورانیہ کم و بیش دس سال پر مشتمل ہے، جس میں ابتدائی جماعت (صرف میر) سے لے کر شرح لمعتین تک کی تعلیم دی جاتی ہے۔ تاہم، اگر طلبہ کی تعداد اور رجحان موجود ہو تو رسائل اور مکاسب کی تدریس کا انتظام بھی کیا جا سکتا ہے۔ اس ادارے میں اس وقت 60 طلباء زیر تعلیم ہیں اور 6 مدرسین تدریس کے فرائض انجام دے رہے ہیں، جن میں سے 4 سینئر مدرسین ہیں، جو جامعہ کے فارغ التحصیل ہیں اور قم مقدس اور جامعۃ الکوثر سے فیضیاب ہوئے ہیں۔ مدرسین کرام نہ صرف طلباء کو دینی تعلیمات سے روشنا س کرواتے ہیں، بلکہ عصری تعلیم میں بھی معاونت کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ، جامعہ میں مختلف ہم نصابی سرگرمیاں جیسے کہ تقریری مقابلے، کھیل، اور علمی سمینارز بھی کرائے جاتے ہیں، جو طلباء کی فکری اور جسمانی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

مدرسہ کی خدمات اور اثرات

جامعہ علوم اسلامی کے فارغ التحصیل فیصل آباد اور اس کے نواحی علاقوں میں متعدد مقامات پر دینی اور سماجی خدمات انجام دینے میں مصروف عمل ہیں۔ اساتذہ اور طلباء دروس اخلاق و تفسیر کے ذریعے لوگوں تک دین مبین اسلام کا پیغام پہنچاتے ہیں، اور محرم و صفر کے دوران مختلف مجالس و محافل کا انعقاد کرتے ہیں۔ جامعہ کے اساتذہ کی محنت نے مساجد میں امامت کرنے لیے بھی متعدد علماء کرام تیار کئے ہیں جن سے معاشرے میں امام جماعت کی ضرورت پوری ہوئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ادارہ کی طرف سے مساجد کی تعمیر اور تزئین و آرائش میں بھی معاونت کی گئی ہے ۔

تعلیمی تعطیلات کے دوران جامعہ میں تربیتی کیمپ منعقد کیے جاتے ہیں، جو سکول اور کالج کے طلباء کے لیے مخصوص ہوتے ہیں۔ ان کیمپوں کا مقصد جوانوں میں دینی تعلیم کا شعور بیدار کرنا اور انہیں معاشرتی ذمہ داریوں کا احساس دلانا ہے۔ اس کے علاوہ، جامعہ کے اساتذہ ہر سال علمی و تبلیغی سمینارز کا انعقاد کرتے ہیں، جس کا فائدہ پورے علاقے کے طلباء کو ہوتا ہے۔

جامعہ ہذا سے اب تک فارغ التحصیل ہونے والے طلبہ کی تعداد سینکڑوں میں ہے، جن میں سے کچھ نجف اشرف، قم اور مشہد مقدس میں زیر تعلیم ہیں۔ اسی طرح کئی طلبہ جامعۃ الکوثر یا دیگر مدارس میں علمی و دینی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ اس کے علاوہ فارغ التحصیل علماء کرام پاکستان کے مختلف مدارس میں تدریس کے فرائض انجام دے رہے ہیں، بعض مساجد میں محراب و منبر کے ذریعے دینی خدمات سرانجام دے رہے ہیں، اور کچھ تبلیغی سرگرمیوں میں مشغول ہیں۔

محسن ملت 7 کی سرپرستی

محسن ملت 7 کی سرپرستی میں جامعہ علوم اسلامی نے ایک نئے معیار کو اپنایا۔ شیخ محسن علی نجفی 7 نے ہمیشہ اپنے طلاب کی علمی و عملی صلاحیتوں کو بڑھانے کی بھرپور کوشش کی۔ آپ کی تعلیمی حکمت عملی میں دینی علوم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم کو بھی شامل کرنے کی بھرپور حمایت کی گئی۔ آپ نے اکثر اوقات اپنے اداروں کے اساتذہ کو اسلام آباد بلا کر مختلف ماہرین تعلیم سے لیکچرز کرائے، تاکہ نہ صرف طلباء کی صلاحیتوں میں اضافہ ہو، بلکہ اساتذہ کی تدریسی صلاحیتوں کو بھی بہتر بنایا جا سکے۔ آپ خود بھی اپنے حکیمانہ دروس اور تجربات سے رہنمائی فراہم کرتے تھے اور علوم اہل بیت کے مدارس کا دورہ کرتے ہوئے طلباء کا علمی معیار چیک کرتے تھے۔

محسن ملت 7 نے ہمیشہ طلباء کی عزت نفس اور شخصیت سازی پر زور دیا۔ آپ نے کبھی بھی مدارس میں طلباء کو غربت یا کم مائیگی کا احساس نہ ہونے دینے کی تاکید فرمائی۔

محسن ملت آیت اللہ شیخ محسن علی نجفی 7 کی سرپرستی میں ادارے کی ترقی ایک درخشاں مثال بن چکی ہے۔ آپ کی زیر سرپرستی، نہ صرف علم میں بلکہ کردار میں بھی طلباء کی تربیت کی گئی۔ آپ نے اپنے شاگردوں کو صرف علم دین ہی نہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ان کی روحانی، اخلاقی، اور سماجی تربیت پر بھی توجہ دی۔ آپ کی رہنمائی اور حکمت نے ان طلاب کو اس مقام تک پہنچایا جہاں آج وہ مختلف شعبوں میں کارہائے نمایاں انجام دے رہے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button