رمضان المبارک میں امدادی پیکج
محسن ملت آیت اللہ شیخ محسن علی نجفی 7 کی زندگی خدمتِ خلق اور انسانیت کی بھلائی کے لیے وقف تھی۔ آپ نے ہمیشہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں معاشرتی مسائل کے حل اور ضرورت مندوں کی مدد کو اپنی اولین ترجیح بنایا۔ ماہ رمضان کے دوران راشن اور افطار کی فراہمی کا یہ پروگرام ان کی اسی خدمت گزاری کا ایک حصہ ہے، جو ”کوثر ریلیف“ کے تحت میں انجام پایا۔ یہ پروگرام نہ صرف ضرورت مندوں کی مدد کرتا ہے بلکہ خدمتِ انسانیت کے ایک مثالی نظام کو عملی جامہ پہناتا ہے۔
شیخ محسن علی نجفی7 نے اپنی قیادت میں ایسے منصوبے شروع کیے جو غریبوں، یتیموں، اور ضرورت مندوں کو باوقار انداز میں سہولت فراہم کرتے ہیں۔ رمضان کے مقدس مہینے میں راشن اور افطار کی فراہمی اسی عزم کی عملی تعبیر ہے، جو ملک بھر میں ہزاروں افراد کو زندگی کی بنیادی ضروریات فراہم کرتا ہے۔
ماہ رمضان میں راشن کی تقسیم
رمضان المبارک کے دوران راشن کی تقسیم کا عمل ”کوثر ریلیف“ کے تحت نہایت منظم انداز میں انجام دیا جاتا ہے۔ یہ عمل پورے پاکستان میں ہزاروں ضرورت مند خاندانوں تک پہنچتا ہے، جنہیں زندگی کی بنیادی اشیاء کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔
ہر سال تقریباً 30 ہزار سے 40 ہزار راشن بیگز تقسیم کیے جاتے ہیں، جو ہر خاندان کے کھانے پینے کی ضروریات کو پورا کرتے ہیں۔ ان راشن بیگز میں مختلف اشیاء شامل ہوتی ہیں، جیسے:
غذائی اشیاء: آٹا، چاول، دالیں، چنے، اور خشک میوہ جات۔
روزمرہ ضروریات: کھجوریں، دودھ، چائے کی پتی، اور پکانے کا تیل۔
موسمی ضروریات: ہر سال موسمی حالات کے مطابق اضافی اشیاء شامل کی جاتی ہیں۔
راشن کی تیاری اور تقسیم
راشن کی تقسیم کا عمل کئی منظم مراحل پر مشتمل ہوتا ہے۔ جو شفافیت اور مؤثر کارکردگی کو یقینی بناتے ہیں۔ سب سے پہلے، ہر صوبے کے قریبی علاقوں میں قابل اعتماد وینڈرز سے سامان خریدا جاتا ہے تاکہ نقل و حمل کے مسائل کو کم کیا جا سکے۔ اس کے بعد والنٹیئرز کی مدد سے راشن کے بیگز یا باکسز تیار کیے جاتے ہیں، جن میں تمام ضروری اشیاء کو شامل کیا جاتا ہے۔ یہ تیار شدہ بیگز پھر متعلقہ علاقوں میں منتقل کیے جاتے ہیں۔ آخر میں، ”کوثر ریلیف“ کی مقامی ٹیمیں مستحق افراد کی نشاندہی کر کے یہ راشن ان تک پہنچاتی ہیں۔ یہ تمام مراحل ایک منظم حکمت عملی کے تحت انجام دیے جاتے ہیں تاکہ امداد بروقت اور مستحقین تک پہنچ سکے۔
مستحقین
راشن کی فراہمی کے لیے ایسے مستحقین کو ترجیح دی جاتی ہے جو نماز روزے کے پابند اور حقیقی ضرورت مند ہوں۔ ہر علاقے میں موجود نمائندے مقامی ایسے افراد کی نشاندہی کرتے ہیں جو راشن کے سب سے زیادہ حقدار ہوں۔ مزید برآں، مستحق افراد کی مکمل تفصیلات، جیسے نام، خاندان کے افراد کی تعداد، اور سادات یا غیر سادات ہونے کی وضاحت، ایک مخصوص فارم میں درج کی جاتی ہیں۔ یہ طریقہ کار اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ امداد تمام مستحق افراد تک شفافیت اور منصفانہ انداز میں پہنچے۔
ماہ رمضان میں افطار کی فراہمی
ماہ رمضان میں افطار کی فراہمی ‘‘کوثر ریلیف” کی طرف سے خدمتِ انسانیت کا ایک اور اہم پہلو ہے۔ اس منصوبے کا مقصد روزہ داروں کو با عزت انداز میں افطار کی سہولت فراہم کرنا ہے، تاکہ وہ ماہِ مقدس کی روحانیت اور برکتوں سے مستفید ہو سکیں۔
افطار کی فراہمی کا دائرہ کار پاکستان کے طول و عرض پر محیط ہے، جہاں شمالی علاقوں کے دشوار گزار پہاڑوں سے لے کر جنوبی میدانوں تک ہر خطے میں یہ خدمت انجام دی جاتی ہے۔ ملک کے مختلف شہروں، قصبوں، اور دیہات میں مساجد، مدارس، امام بارگاہوں، اور دیگر مقامات پر روزانہ ہزاروں افراد کے لیے افطار کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ یہ منصوبہ ہر علاقے کی ضروریات اور مقامی ثقافت کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دیا جاتا ہے، تاکہ ہر ضرورت مند اس خدمت سے مستفید ہو سکے۔
افطار کے لیے منظم انتظامات
افطار کی فراہمی ایک منظم طریقے سے انجام دی جاتی ہے۔ ہر علاقے میں مقامی ٹیمیں خریداری اور تقسیم کے عمل کو دیکھتی ہیں۔ جبکہ مساجد کے پیش امام اور کمیٹیاں اس کام میں تعاون کرتی ہیں۔ افطار کے لیے مساجد، مدارس، اور امام بارگاہوں جیسے مقامات کا انتخاب کیا جاتا ہے، جہاں مستحقین کو عزت اور وقار کے ساتھ افطار فراہم کیا جاتا ہے۔ یہ خدمت نظم و ضبط اور اخلاص کے ساتھ مکمل کی جاتی ہے۔
افطار کی تقسیم کا طریقہ کار
افطار کی تقسیم کا عمل روزانہ کی بنیاد پر نہایت منظم اور شفاف انداز میں انجام دیا جاتا ہے۔ ہر مقام پر ہزاروں روزہ داروں کے لیے افطار کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ جس میں کھجوریں، پھل، مشروبات، اور کھانے کے دیگر لوازمات شامل ہوتے ہیں۔ افطار کی تیاری اور تقسیم میں مکمل شفافیت کو یقینی بنایا جاتا ہے،۔ ہر مقام پر موجود ٹیم اس بات کا خاص خیال رکھتی ہے کہ افطار واقعی ان مستحق افراد تک پہنچے جو اس کے حق دار ہیں۔
معاشرتی اثرات
”کوثر ریلیف“ کا یہ منصوبہ معاشرے میں یکجہتی اور بھائی چارے کو فروغ دیتا ہے۔ مختلف کمیونٹیز کے افراد اس کام میں مل کر حصہ لیتے ہیں، جو انسانیت کی خدمت کا ایک عملی نمونہ ہے۔ یہ نہ صرف ضرورت مندوں کی مدد کرتا ہے بلکہ معاشرتی اقدار کو بھی پروان چڑھاتا ہے۔یہ منصوبہ دیگر فلاحی تنظیموں کے لیے ایک مثال بن چکا ہے۔ یہ صرف راشن اور افطار کی تقسیم نہیں، بلکہ انسانیت کی خدمت اور اسلامی تعلیمات کے عملی اطلاق ہے۔ اس کے اثرات مستحقین کی مسکراہٹوں میں نظر آتے ہیں، جو محسن ملت7 کے مشن کی کامیابی اور ٹیم کے حوصلے کی وجہ بنتی ہیں۔