دانشگاہ بتول، چنیوٹ
دانشگاہ بتول، چنیوٹ، 31 مارچ 2004ء کو حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ شیخ محسن علی نجفی 7 کے دست مبارک سے قائم کی گئی۔ اس دانشگاہ کا قیام اس ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے کیا گیا کہ فیصل آباد ڈویژن میں بچیوں کے لیے ایسا کوئی تعلیمی ادارہ موجود نہ تھا جہاں دینی و عصری علوم کے ساتھ ساتھ اسلامی تربیت بھی فراہم کی جا سکے۔ دانشگاہ بتول کی بنیاد محسن ملت7 کے اس نظریے پر رکھی گئی کہ ایک بچی کی دینی تعلیم اور تربیت پورے خاندان کو دین سے آگاہ کر سکتی ہے۔ اس ادارے نے اپنے آغاز سے ہی خواتین کی دینی تعلیم کو فروغ دینے اور ان کے کردار کو معاشرتی اصلاح کے لیے نکھارنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ دانشگاہ بتول کے پرنسپل قاضی آغا علی رضا صاحب ہیں، جبکہ اس وقت پانچ معلمات تدریس کی خدمات انجام دے رہی ہیں۔
تعلیمی نظام اور نصاب
دانشگاہ بتول میں فی الوقت ۸۰ طالبات تعلیمات قرآن و اہل بیت D حاصل کرنے میں مصروف عمل ہیں۔یہاں طالبات کو دینی اور عصری علوم کا حسین امتزاج فراہم کیا جاتا ہے، تاکہ وہ دینی تعلیم کے ساتھ جدید دنیا کے تقاضوں کو بھی سمجھ سکیں۔ تعلیمی مراحل میں سب سے پہلا مرحلہ وفاق المدارس کا ہے، جس کے تحت طالبات کو سلطان الافاضل تک تعلیم دی جاتی ہے۔۔ اس کے بعد مکتب امام صادقG کا پانچ سالہ کورس بھی نصاب کا حصہ ہے، جو دینی علوم میں گہرے فہم کا باعث بنتا ہے۔ اس تعلیمی نظام کے ذریعے دانشگاہ بتول میں طالبات کو دین اور دنیا دونوں میں کامیابی کے بارے میں رہنمائی کی جاتی ہے۔
فارغ التحصیل طالبات اور ان کی خدمات
دانشگاہ بتول کے قیام سے لے کر اب تک 400 سے زائد طالبات دینی اور عصری علوم میں کامیابی کے ساتھ فارغ التحصیل ہو چکی ہیں۔، جو زندگی کے مختلف شعبوں میں اہم خدمات انجام دے رہی ہیں اور نہ صرف دین کی تبلیغ بلکہ معاشرتی اصلاح کا بھی ذریعہ بن رہی ہیں۔ فارغ التحصیل طالبات میں سے کئی پاکستان بھر کے مختلف مدارس اور سکولوں میں تدریسی خدمات انجام دے رہی ہیں، جبکہ کچھ طالبات خطابت کے ذریعے مجالس، دروس قرآن، اخلاقی محافل، اور دینی کیمپس کے ذریعے دین کی تبلیغ کر رہی ہیں۔ علاوہ ازیں، 25 طالبات اس وقت قم المقدسہ میں زیر تعلیم ہیں اور 15 طالبات مشہد مقدس میں دینی علوم کے اعلیٰ مدارج حاصل کر رہی ہیں۔
مدرسے کی خدمات اور معاشرتی اثرات
دانشگاہ بتول نہ صرف ایک تعلیمی ادارہ ہے بلکہ ایک اصلاحی اور فلاحی مرکز کے طور پر بھی نمایاں خدمات انجام دے رہا ہے۔ اس ادارے کی فارغ التحصیل طالبات پاکستان بھر میں مختلف دینی مدارس کی مدیریت اور تدریس میں مصروف ہیں، جن میں مدرسة البتول پنڈی بھٹیاں، مدرسة البتول خانگاہ ڈوگراں، مدرسة البتول بھلوال، مدرسة البتول بھبھڑانہ، مدرسة البتول شاہ جیونہ، مدرسة البتول ٹھٹھی شرقی، اور مدرسة البتول نپالکہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، دانشگاہ بتول ہفتہ وار دروس، محافل دعا، اور محرم و صفر میں مختلف مقامات پر تبلیغی خدمات فراہم کرتی ہے، جن سے اہل علاقہ کو دینی شعور اور رہنمائی حاصل ہوتی ہے۔ دانشگاہ اپنی سرگرمیوں کے ذریعے معاشرے میں تعلیمات اہل بیت D کی روشنی میں دینی تعلیم و تربیت کے رجحان کو فروغ دیتی ہے۔
محسن ملت کی سرپرستی اور اثرات
محسن ملت، علامہ شیخ محسن علی نجفی 7، کی سرپرستی دانشگاہ بتول کی کامیابی اور ترقی میں ایک ستون کی حیثیت رکھتی ہے۔ آپ کی بصیرت اور حکمت عملی نے اس ادارے کو ایک مثالی تعلیمی مرکز میں تبدیل کر دیا ۔