تعلیمی خدماتخدماتدینی مدارس

مدرسۃ المہدی Qکراچی

مدرسۃ المہدی Qکراچی کا قیام ایک پاکیزہ خواب کی عملی تعبیر ہے، جسے مرحوم سید آل سیدین جعفری اور ان کی اہلیہ نے مل کر حقیقت میں بدل دیا۔ اس کا آغاز ایک خواب سے ہوا، جس میں بی بی دو عالم حضرت فاطمہ زہرا E نے مرحوم کی اہلیہ کو آخرت کے لیے کچھ کرنے کی ترغیب دی۔ اس خواب کی تعبیر کے لیے شیخ علی مدبر 8 سے مشورہ کیا گیا، جنہوں نے دینی مدرسہ قائم کرنے کی تجویز دی۔1991ء میں مرحوم جعفری نے اس مقصد کے لیے بفرزون کراچی میں مدرسہ کی تعمیر کا آغاز کیا۔ مدرسے کی عمارت تین منزلوں پر مشتمل ہے، اہم بات یہ ہے کہ مدرسے کی تعمیر اور زمین کی خریداری میں کوئی چندہ یا خمس استعمال نہیں کیا گیا بلکہ مرحوم جعفری نے اپنے ذاتی کاروبار سے اس پر خرچ کیا۔1992ء میں تعمیر مکمل ہونے کے بعد، مدرسے کی سرپرستی پہلے شہید سلطانی کو سونپی گئی، اور بعد میں مرحوم شیخ علی مدبر 8 کے مشورے پر یہ ذمہ داری محسن ملت علامہ شیخ محسن علی نجفی 7 کے حوالے کی گئی۔ آپ کی سرپرستی میں مدرسے نے ایک منظم تعلیمی اور اخلاقی تربیتی ادارے کی شکل اختیار کرلی۔اس مدرسہ میں پرنسپل کی خدمات جناب علامہ غلام محمد سلیم دام عزہ انجام دے رہے ہیں۔

تعلیمی نظام اور نصاب

مدرسۃ المہدی Qکراچی کا تعلیمی نظام دینی علوم کی حقیقی فہم اور طلبہ کی اخلاقی تربیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دیا گیا ہے۔ یہاں تعلیم مرحلہ اول سے لمعہ سوم (مرحلہ چہارم) تک دی جاتی ہے، تاہم طلبہ کی درخواست پر کفایۃ الاصول تک تعلیم فراہم کرنے کی گنجائش رکھی گئی ہے۔

نصاب میں قرآن ناظرہ، قواعد تجوید، احکام، عقائد، فقہ، اصول، اور اخلاقیات شامل ہیں۔ مدرسے میں پانچ اساتذہ تدریسی خدمات انجام دیتے ہیں، جن میں ایک معلم قرآن بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ، طلبہ کی ہم نصابی سرگرمیوں پر بھی توجہ دی جاتی ہے، جیسے کہ فنِ خطابت کی تربیت، کمپیوٹر اور لینگویج کورسز، اور مختلف دینی مناسبتوں پر تبلیغی سرگرمیاں۔ تعلیمی ماحول کو مزید پراثر بنانے کے لیے ہفتہ وار درسِ اخلاق کا انعقاد کیا جاتا ہے، اور درسی مواد کے ٹیسٹ بھی لیے جاتے ہیں۔ ان تمام اقدامات کا مقصد طلبہ کو علمی اور عملی دونوں اعتبار سے ایک کامیاب شخصیت بنانا ہے۔

فارغ التحصیل طلباء اور ان کی خدمات

مدرسۃ المہدی کراچی نے اب تک تقریباً 400 طلبہ کو دینی علوم سے آراستہ کر کے فارغ التحصیل کیا ہے۔ ان میں سے کئی طلبہ نے مزید تعلیم کے لیے مشہد الرضا، قم مقدسہ، اور نجف اشرف کے حوزہ ہائے علمیہ میں داخلہ لیا۔ مشہد اور قم میں 80 کے قریب طلبہ زیر تعلیم ہیں، جبکہ نجف اشرف میں بھی تقریباً 80 طلبہ دینی علوم کے حصول میں مشغول ہیں۔ فارغ التحصیل طلبہ میں سے کچھ نے کراچی میں تدریس، تبلیغ، اور امام جماعت کی خدمات سرانجام دے رہے ہیں، جبکہ دیگر شمالی علاقہ جات اور اندرون سندھ میں دینی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ یہ طلبہ نہ صرف مساجد و امام بارگاہوں میں دینی شعور بیدار کر رہے ہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی تبلیغی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔ ان نمایاں خدمات میں خطابت، تدریس، اور امامت جمعہ و جماعت شامل ہیں، اور کئی طلبہ عالمی شہرت یافتہ خطباء کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ مدرسے کے یہ فارغ التحصیل افراد مختلف علاقوں میں اسلامی تعلیمات کو عام کرنے کے ساتھ ساتھ سماجی مسائل کے حل میں بھی مؤثر کردار ادا کر رہے ہیں۔

مدرسے کی خدمات اور معاشرتی اثرات

مدرسۃ المہدی Qکراچی نے دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ معاشرتی سطح پر بھی گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔ مدرسہ نہ صرف اپنے طلبہ کی علمی و اخلاقی تربیت پر توجہ دیتا ہے بلکہ علاقے کے مومنین اور معاشرے کے دیگر افراد کے مسائل کے حل میں بھی پیش پیش ہے۔ ماہ رمضان، محرم، اور دیگر دینی مناسبات پر مدرسے کے طلبہ تبلیغی سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں۔ مسجدوں میں امامت، دینی محافل کا انعقاد، اور گھریلو تنازعات کے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں حل کے لیے مدرسہ اپنی خدمات فراہم کرتا ہے۔ مدرسہ نے بچوں کی دینی تعلیم کے لیے سینٹرز بھی قائم کیے ہیں جہاں قرآن، عقائد، اور احکام کی تعلیم دی جاتی ہے۔ مدرسے کی کوششوں سے علاقے میں دینی شعور بیدار ہوا ہے اور مومنین کے لیے ایک قابل اعتماد مرکز قائم ہوا ہے۔ مدرسے نے فاتحہ، مجالس، اور قرآن خوانی جیسی سرگرمیوں کے ذریعے سماجی روابط کو مضبوط کیا ہے، جس سے لوگوں میں دینی اقدار کی پاسداری کا جذبہ پیدا ہوا ہے۔ یہ خدمات نہ صرف دینی تعلیم کی ترویج کا ذریعہ ہیں بلکہ معاشرتی اصلاح اور اتحاد کو بھی فروغ دیتی ہیں، جس سے مدرسے کی سماجی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے۔

محسن ملت کی سرپرستی اور اثرات

مدرسۃ المہدی Qکراچی کی کامیابی اور ترقی کا ایک بڑا حصہ محسن ملت علامہ شیخ محسن علی نجفی 7 کی رہنمائی کا مرہون منت ہے۔ آپ کی ہدایات کی روشنی میں مدرسے کی تعلیمی معیار کو بلند کرنے کے لیے حکمت عملی مرتب کی گئی۔ محسن ملت نے طلبہ کی علمی و اخلاقی تربیت کو اولین ترجیح دی اور ہمیشہ اس بات پر زور دیا کہ ایک عالم دین کو نہ صرف علم میں مہارت حاصل ہونی چاہیے بلکہ اس کا کردار بھی مثالی ہونا چاہیے۔

آپ نے طلبہ کی شخصیت سازی کے لیے تین اہم نکات پر زور دیا: شخصیت کی تعمیر، تعلیمی تشویق، اور مستقبل بینی۔ آپ طلبہ کو اچھے القابات سے مخاطب کرتے اور ان کے روشن مستقبل کی تصویر کشی کرتے تاکہ ان میں خود اعتمادی پیدا ہو۔ ان کے لیے ایسا ماحول فراہم کیا جہاں علم کے ساتھ ساتھ عزت نفس کا تحفظ بھی ممکن ہو۔ محسن ملت کی سرپرستی نے مدرسے کے تعلیمی نظام کو مضبوط بنیاد فراہم کی اور طلبہ کے دلوں میں دین کی خدمت کا جذبہ پیدا کیا۔ مدرسۃ المہدی آج جس مقام پر ہے، وہ آپ کی سرپرستی کی بہترین مثال ہے، اور یہ ادارہ آپ کے نظریات و خدمات کا زندہ ثبوت ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button