خدماتسماجی خدمات

سیلاب متاثرین کی امداد

محسن ملت7 کی انسانیت کے لیے بے لوث خدمت

محسن ملت حضرت آیت اللہ شیخ محسن علی نجفی 7نے ہمیشہ امت مسلمہ اور انسانیت کی خدمت کو اپنا نصب العین بنایا۔ آپ نے نہ صرف تعلیم اور صحت کے میدان میں گراں قدر خدمات سرانجام دیں بلکہ سرزمین پاکستان باسیوں کے لیے قدرتی آفات کے دوران متاثرین کی بحالی اور امداد کو بھی اپنی ترجیحات میں شامل رکھا۔ 2010 اور 2022 کے سیلاب کے دوران ان کی سرپرستی میں کیے گئے امدادی کام انسانیت کے لیے ان کے بے لوث جذبے کی واضح مثال ہیں۔

2010 کے سیلاب متاثرین کی امداد

2010 کے تباہ کن سیلاب نے پاکستان کے کئی علاقوں کو شدید نقصان پہنچایا، جن میں بلوچستان، سندھ، اور پنجاب سرِ فہرست تھے۔ لاکھوں لوگ بے گھر ہو گئے، ان کے گھر، زمینیں اور روزگار تباہ ہو گئے۔ ایسے میں محسن ملت7 کی قیادت میں وسیع پیمانے پر امدادی سرگرمیوں کا آغاز کیا گیا۔ متاثرین کے لیے فوری طور پر راشن، ادویات، اور دیگر ضروری اشیاء فراہم کی گئیں تاکہ ان کی بنیادی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔

پنجاب کے شہر کوٹ ادو میں، متاثرین کی مستقل بحالی کے لیے ایک اہم منصوبہ مکمل عمل میں لایا گیا۔ جس کے تحت 100گھروں پر مشتمل ایک کالونی قائم کی گئی۔ جسے”مصباح کالونی“ کا نام دیا گیا۔ یہ کالونی نہ صرف رہائش فراہم کرنے کا ذریعہ بنی بلکہ یہاں مساجد اور قرآن سینٹرز بھی قائم کیے گئے تاکہ متاثرین کی دینی اور روحانی ضروریات کو بھی پورا کیا جا سکے۔

اس کالونی میں متاثرین کو ایک مکمل زندگی گزارنے کے لیے ہر ممکن سہولت فراہم کی گئی۔خوراک، صاف پانی اور بجلی جیسی بنیادی سہولتوں کا خاص خیال رکھا گیا۔ بچوں کے لیے تعلیم کا بندوبست کیا گیا اور خواتین کے لیے ہنر سیکھنے کے مواقع فراہم کیے گئے تاکہ وہ خود کفیل بن سکیں۔ یہ اقدامات نہ صرف متاثرین کے فوری مسائل کا حل تھے بلکہ ان کے مستقبل کو بھی بہتر بنانے کی طرف ایک اہم قدم ثابت ہوئے۔

2022 کے سیلاب متاثرین کی امداد

2022 کا سیلاب 14 اگست کو شروع ہوا۔ جس نے جنوبی پنجاب، سندھ، اور بلوچستان کے کئی علاقوں میں ناقابلِ بیان تباہی پھیلائی۔ انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا، لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے، اور معیشت پر برے اثرات مرتب ہوئے۔ اس موقع پر محسن ملت 7 کی خصوصی ہدایت پر ایک ادارہ بنام‘‘کوثر ریلیف” قائم کیا گیا تاکہ متاثرین کی مدد کی جا سکے۔

راشن کی فراہمی اور فوری امداد کا آغاز

سیلاب کے ابتدائی دنوں میں، متاثرین کو فوری امداد فراہم کرنے کے لیے پکا پکایا کھانا اور صاف پانی مہیا کیا گیا۔ روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں لوگوں تک یہ خدمات پہنچائی گئیں۔ جنوبی پنجاب میں تونسہ، ڈیرہ غازی خان، اور راجن پور کے مضافاتی علاقوں میں یہ کام کئی دنوں تک جاری رہا۔ سندھ میں یہ خدمات علامہ مظہر عباس نقوی کی زیر نگرانی انجام دی گئیں۔

سیلاب کے خاتمے کے بعد، متاثرہ علاقوں میں تباہ شدہ گھروں کا جائزہ لیا گیا، اور ان علاقوں میں باقاعدہ تعمیراتی کام شروع کیا گیا۔ تونسہ اور راجن پور میں 40 نئے مکانات تعمیر کیے گئے، جبکہ حسینی فاؤنڈیشن نے سینکڑوں مکانات تعمیر کیے۔ متاثرین کے لیے راشن کی تقسیم بھی جاری رکھی گئی۔ تقریباً 20 ہزار خاندانوں تک امداد پہنچائی گئی۔ ہر خاندان کے لیے راشن پیکج کی مالیت 10 ہزار روپے سے زائد تھی۔

موسمی ضروریات کی فراہمی

جب سردیوں کا موسم شروع ہوا، تو متاثرین کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے گرم کمبل اور رضائیاں تقسیم کی گئیں۔ پنجاب، سندھ، اور بلوچستان میں لاکھوں لوگوں کو اس امداد سے فائدہ پہنچا، جو انسانی خدمت کا ایک اور بڑا کارنامہ تھا۔

الغرض

آیت اللہ شیخ محسن علی نجفی 7 کی قیادت انسانیت کے لیے امید اور روشنی کا مینار ثابت ہوئی۔ 2010 اور 2022 کے تباہ کن سیلابوں کے دوران، ان کی رہنمائی میں کیے گئے امدادی کاموں نے نہ صرف متاثرین کی فوری ضروریات کو پورا کیا بلکہ انہیں ایک بہتر مستقبل کی طرف گامزن کرنے کے لیے عملی اقدامات کیے گئے۔ ان کی قیادت میں کوثر ریلیف ادارے کے ذریعے ہزاروں بے سہارا افراد کو راشن، رہائش، ادویات، اور دیگر بنیادی سہولتیں فراہم کی گئیں۔ پنجاب میں ‘‘مصباح کالونی” اور دیگر متاثرہ علاقوں میں گھروں کی تعمیر، مساجد اور قرآن سینٹرز کا قیام، اور میڈیکل کیمپس کی فراہمی ان کی بے لوث خدمت کی واضح مثالیں ہیں۔

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button