حوزہ علمیہ زینبیہE بلکسر ضلع چکوال
حوزہ علمیہ زینبیہ کا قیام سرزمین بلکسر ضلع چکوال میں ہوا۔ جس کے لیے مرحوم جناب الحاج عاشق حسین ساکن بلکسر نے 17 کنال 10 مرلہ اراضی وقف کر کے محسن ملت7 کے حوالے کی۔ 21 دسمبر 2001ء کو اس کا سنگ بنیاد حوزہ کے مؤسس و سرپرست، حجت الاسلام والمسلمین مفسر قرآن جناب علامہ شیخ محسن علی نجفی نور اللہ مرقدہ نے اپنے دست مبارک سے رکھا۔ 2002ء میں اس میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز ہوا اور علمی کاروان نے اپنے سفر کا آغاز کیا۔ مدرسے کے پرنسپل مولانا تحسین حیدر دام عزہ ہیں۔ مدرسہ میں 200 طالبات زیر تعلیم ہیں۔اس علمی سفر کی رہنمائی اور توسیع کا عزم ہے کہ اس کاروان کا علمی سفر انشاءاللہ تا ظہور امام مہدیQ جاری رہے۔
تعلیمی نظام اور نصاب
حوزہ علمیہ زینبیہ E کا نصاب ایک جامع تعلیمی نظام پر مبنی ہے جو حوزوی اور عصری علوم کا حسین امتزاج پیش کرتا ہے۔محسن ملت 7 کی ہدایات کے مطابق، تعلیمی نصاب کو طالبات کی ذہنی سطح اور استعداد کے مطابق ترتیب دیا گیا۔یہاں حوزوی تعلیم میں طالبات کو اہم دینی موضوعات جیسے صرف و نحو، فقہ، اصول الفقہ، اور منطق کی تعلیم دی جاتی ہے، جو دینی علوم کی گہری فہم اجاگر کرتے ہیں اور ان کی دینی فکری صلاحیتوں کو نکھارتے ہیں۔ اسی طرح، عصری تعلیم کے شعبے میں بھی حوزہ طالبات کو میٹرک سے ایم اے کی سطح تک تعلیم دی جاتی ہے، تاکہ وہ جدید دنیا کے تقاضوں سے ہم آہنگ رہ سکیں اور دین و دنیا کے درمیان توازن قائم کر سکیں۔ اس تعلیمی نظام کے ذریعے حوزہ علمیہ زینبیہ نہ صرف دینی تعلیمات کو فروغ دے رہا ہے، بلکہ طالبات کو ایک ہمہ گیر تعلیمی بنیاد فراہم کر رہا ہے، جو انہیں دینی اور دنیاوی دونوں میدانوں میں کامیاب بنانے میں معاون ہے۔
فارغ التحصیل طالبات اور ان کی خدمات
حوزہ علمیہ زینبیہ سے فارغ التحصیل ہونے والی طالبات نے مختلف علمی، تدریسی اور تبلیغی میدانوں میں نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔ ان فارغ التحصیل طالبات کی تعداد اب تک 300 سے تجاوز کر چکی ہے۔یہ طالبات مختلف شعبوں میں دین کی خدمت میں مصروف ہیں۔ تدریسی میدان میں یہ طالبات مدارس علمیہ میں دینی تعلیم دے رہی ہیں۔ کچھ گورنمنٹ اور پرائیویٹ گرلز اسکولز میں بھی تدریسی خدمات انجام دے رہی ہیں۔ تبلیغی سرگرمیوں میں یہ طالبات خطابت، مجالس، اور دروس قرآن و اخلاق میں مشغول ہیں، اور مختلف مقامات پر دعائیہ اجتماعات اور دینی احکام پر شارٹ کورسز کا انعقاد کرتی ہیں۔ ان تمام خدمات کے ذریعے فارغ التحصیل طالبات تعلیمات محمد و آل محمد کو فروغ دے رہی ہیں جو ان کی تعلیمی و اخلاقی تربیت کا بھرپور عکاس ہے۔
مدرسے کی خدمات اور معاشرتی اثرات
حوزہ علمیہ زینبیہ نہ صرف تعلیمی میدان میں اپنی خدمات کے لیے مشہور ہے بلکہ معاشرتی فلاح و بہبود میں بھی ایک نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔ یہ ادارہ اپنی زیر تعلیم طالبات اور فارغ التحصیل عالمات کے ذریعے دین کے پیغام کو معاشرے میں عام کرنے کا اہم ذریعہ بن چکا ہے۔ حوزہ کی نمایاں خدمات میں سب سے اہم علمی و فکری آگاہی ہے، جہاں مختلف مواقع پر علمی و اخلاقی پروگرامز منعقد کیے جاتے ہیں۔ ان پروگرامز کے ذریعے لوگوں میں دین کی فہم اور فکری بیداری پیدا کی جاتی ہے، جس سے دینی رجحانات کو فروغ ملتا ہے اور والدین اپنی اولاد کو دینی تعلیم کے لیے راغب کرتے ہیں۔ اسی طرح، رفاہی خدمات کے شعبے میں حوزہ نے الخدیجہ میڈیکل سینٹر قائم کیا ہے، جہاں مستحق افراد کو مفت طبی معائنہ اور ادویات فراہم کی جاتی ہیں۔ تعلیمی خدمات میں بھی حوزہ نے ایک اسکول قائم کیا ہے، جہاں اخلاقی اور تربیتی ماحول میں عصری تعلیم دی جاتی ہے تاکہ بچے دینی اور دنیاوی دونوں میدانوں میں کامیابی کے لیے تیار ہو سکیں۔ مختلف اسلامی ایام کی مناسبت سے حوزہ مجالس اور دروس کا انعقاد بھی کرتا ہے، جن میں لوگوں کی بھرپور شرکت ہوتی ہے، اور ان پروگرامز کے ذریعے دینی شعور کو مزید تقویت دی جاتی ہے۔
محسن ملت کی سرپرستی اور اثرات
حوزہ علمیہ زینبیہ کی کامیابی کا سہرا محسن ملت علامہ شیخ محسن علی نجفی 7 کی بصیرت افروز قیادت اور سرپرستی کو جاتا ہے۔ آپ کی رہنمائی نے نہ صرف اس ادارے کی بنیادوں کو مضبوط کیا بلکہ اسے ایک مثالی دینی مرکز بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ محسن ملت 7 ہمیشہ طالبات کی ذہنی و فکری سطح بلند کرنے پر زور دیتے تھے۔ آپ فرماتے تھے کہ خواتین ایک معاشرے کی اصلاح اور ایک نسل کی تربیت کا محور ہوتی ہیں۔ آپ کی ہدایات نے طالبات میں احساس ذمہ داری اور دین کی خدمت کا جذبہ پیدا کیا۔ آپ نصاب تعلیم کو جدید تقاضوں کے مطابق بہتر بنانے اور اساتذہ کی تدریس کو مزید مؤثر بنانے پر خصوصی توجہ دیتے تھے۔
آپ کی نظر میں طالبات کی شخصیت سازی اور عزت نفس کا تحفظ سب سے اہم تھا۔ آپ ہمیشہ طالبات کو ان کے بلند مقام اور شرف کی یاد دہانی کراتے اور فرماتے کہ علم نور ہے، جو صرف محبت اور رہنمائی کے ذریعے منتقل ہو سکتا ہے۔ آپ کے حوصلہ افزا کلمات اور عملی رہنمائی نے طالبات، اساتذہ، اور مدرسے کی انتظامیہ کو ان کے فرائض میں لگن اور استقامت کے ساتھ کام کرنے کی ترغیب دی۔ آپ کا وجود مسعودعلم، روحانیت، اور خدمت کا ایسا سرچشمہ تھا، جس نے نہ صرف ادارے کو ترقی دی بلکہ انفرادی طور پر ہر فرد کی زندگی پر مثبت اثر ڈالا۔