تعلیمی خدماتخدماتدینی مدارس

کلیۃ اہل البیت 7، چنیوٹ

کلیۃ اہل البیت، چنیوٹ، ایک ایسی دانش گاہ ہے جس نے اپنی بنیاد سے آج تک ترویج تعلیمات محمد و آل محمد اور تبلیغی خدمات میں بے مثال کردار ادا کیا ہے۔ اس ادارے کی کہانی 1980ء سے شروع ہوتی ہے، جب محسن ملت، علامہ شیخ محسن علی نجفی 7 امام خمینی 7 کو انقلاب اسلامی ایران کی مبارک باد دینے کے لیے ایک قافلہ لے کر گئے۔ اسی سفر کے دوران، چنیوٹ کے مؤمنین کے ساتھ ان کا ایک خاص تعلق قائم ہوا، جو بعد میں اس علمی مرکز کے قیام کی بنیاد بنا۔

ثامن الحجج علی ابن موسیٰ الرضاG کے روضہ اقدس پر، محسن ملت نے چنیوٹ میں ایک دینی درسگاہ کے قیام کی تجویز دی۔ اس کے بعد زمین کی تلاش شروع ہوئی، اور مرحومہ عزیز زہرا نے اپنی 24 کنال زمین تین حصوں میں کلیۃ اہل البیت کے لیے وقف کر دی۔ 1985ء میں، محسن ملت نے اس درسگاہ کو کلیۃ اہل البیت کا نام دیا، اور شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کے ہاتھوں اس کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔ پہلے مرحلے میں نو کمرے تعمیر کیے گئے، تعمیرات کے دوران چھ مہینہ محسن ملت کام کی نگرانی کے لیے چنیوٹ میں مقیم رہے اور محسن ملت نے اپنی چند تصنیفات بھی اسی دوران مکمل کیں۔ 1989ء میں مدرسے کی ذمہ داری آپ نے اپنے شاگرد رشید، مرحوم قاضی غلام مرتضیٰ، کو سونپی، جنہوں نے استاد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اس مرکز کو تعلیم و تربیت کا ایک مضبوط قلعہ بنا دیا۔ قاضی صاحب قبلہ کی رحلت کے بعد ان کے فرزند ارجمند، آغا قاضی علی رضا، مدیریت کی ذمہ داریاں انجام دے رہے ہیں۔ اس وقت مدرسہ ہذا میں آٹھ مدرسین تعلیم و تربیت اور معارف اہل بیتD کی خدمت میں مصروف ہیں۔

تعلیمی نظام اور نصاب

کلیہ میں موجودہ طلاب کی تعداد 75 ہے۔ جہاں دینی علوم کی بنیادوں کو مضبوط کرنے کے لیے ایک جامع نصاب مرتب کیا گیا ہے، جو علم اور تربیت دونوں پہلوؤں کو مدنظر رکھتا ہے۔ محسن ملت 7 کی ہدایات کے مطابق، نصاب اور تعلیم کا معیار ایسا رکھا گیا ہے کہ طلبہ کو دینی علوم کے ساتھ اخلاقی تربیت بھی فراہم ہو۔

فارغ التحصیل طلباء اور ان کی خدمات

کلیۃ اہل البیت کے فارغ التحصیل طلباء علم و معرفت کے ان چراغوں کی مانند ہیں جو دنیا کے مختلف گوشوں میں دین کی روشنی پھیلانے میں مصروف ہیں۔ نجف اشرف میں 52 طلباء، قم المقدسہ میں 65، مشہد مقدس میں 10، اور جامعۃ الکوثر اسلام آباد میں 30 طلباء اپنی علمی پیاس بجھانے اور معارف اہل البیت کی سربلندی کے لیے کوشاں ہیں۔

ہم نصابی سرگرمیاں اور مدرسہ کی معاشرتی خدمات

کلیۃ اہل البیت چنیوٹ نہ صرف دینی تعلیم و تربیت کا مرکز ہے بلکہ طلبہ کی شخصیت سازی، جسمانی نشوونما، اور عملی میدان کی تیاری کے لیے بھی بھرپور مواقع فراہم کرتا ہے۔ یہ درسگاہ اپنے طلباء کو کتابی علوم تک محدود نہیں رکھتی بلکہ انہیں زندگی کے مختلف شعبوں میں ایک فعال کردار ادا کرنے کے قابل بناتی ہے۔

مدرسے کی ہم نصابی سرگرمیوں میں قرآن کریم کی قراءت، فن خطابت کی مشق، مناجات خوانی، اور ورزش جیسی صحت افزا سرگرمیاں شامل ہیں۔

کلیۃ اہل البیت نے علاقے کے عوام کے لیے متعدد فلاحی خدمات فراہم کی ہیں۔ پاک پولی ٹیکنیکل کالج اور پاک پیرا میڈیکل کالج جیسے ادارے اسی درسگاہ کی مرہون منت ہیں، جو غریب اور مستحق افراد کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ خدیجۃ الکبریٰ ہسپتال اور امام علی ہادی ہسپتال جیسے ادارے نہ صرف علاج معالجہ فراہم کرتے ہیں بلکہ لوگوں کو صحت مند زندگی کی طرف گامزن کر رہے ہیں۔ ان خدمات نے مدرسے کو صرف ایک علمی مرکز نہیں بلکہ ایک مکمل معاشرتی تحریک میں تبدیل کر دیا ہے، جو ہر شعبے میں انسانیت کی خدمت کو اپنا مقصد بنائے ہوئے ہے۔

یہ سب محسن ملت 7 کی بصیرت اور رہنمائی کا نتیجہ ہے، جنہوں نے علم و عمل کے ساتھ ساتھ خدمت خلق کو بھی دین کا ایک لازمی جزو قرار دیا۔

محسن ملت کی تعلیمی رہنمائی اور تربیتی اثرات

کلیۃ اہل البیت چنیوٹ کی بنیاد اور اس کی کامیابیاں محسن ملت، علامہ شیخ محسن علی نجفی 7، کی بصیرت اور رہنمائی کا نتیجہ ہیں۔ آپ نے ہمیشہ تعلیم کے معیار کو بلند کرنے پر زور دیا اور یہ باور کرایا کہ تعلیم صرف معلومات کا حصول نہیں بلکہ انسان کی تربیت اور کردار سازی کا اہم ذریعہ ہے۔

محسن ملت کی سرپرستی نے نہ صرف کلیۃ اہل البیت کو ایک مثالی درسگاہ میں تبدیل کیا بلکہ اس کے اثرات پورے معاشرے میں محسوس کیے جا سکتے ہیں۔ آپ کی قیادت نے علاقے میں ایک ایسا تعلیمی، فکری، اور سماجی انقلاب برپا کیا جس نے لوگوں کے دینی شعور کو بیدار کیا اور ان کی زندگیوں کو بدل کر رکھ دیا۔

اللہ تعالیٰ محسن ملت کو اپنی خاص رحمتوں سے نوازے اور ہمیں ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button