جامعۃ الکوثر، اسلام آباد
انسانی معاشرت کے عروج و زوال کا تعلق تعلیم کے فروغ کی کاوشوں سے جڑا ہوا ہے۔ اسلامی تاریخ کا سنہرا دور اور موجودہ دور میں مسلمانوں کی بدحالی اس حقیقت کی واضح مثال ہے۔ یہ بات قابلِ حیرت ہے کہ جب مسلمان علم اور سائنس میں عروج پر تھے تب مغربی دنیا تاریکی کے دور سے گزر رہی تھی۔ تاہم، آج کی صورتحال بالکل الٹ ہے؛ مسلمان سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں پیچھے رہ گئے ہیں اور تحقیق و جستجو کے دروازے بند کر چکے ہیں جس کے نتیجے میں پسماندگی، عدم برداشت، انتہاپسندی اور تنگ نظری مسلم معاشروں میں پیدا ہو چکی ہے۔
اس صورتحال کا تقاضا ہے کہ مسلمان دوبارہ الٰہی تعلیمات سے رہنمائی حاصل کریں اور عصری علوم میں وہی جوش اور جستجو پیدا کریں جو پہلے مسلمانوں کی خصوصیت رہی ہے۔ مسلمانوں کی سابقہ شان و شوکت کو دوبارہ زندہ کرنے کا واحد راستہ جدید سوچ اپنانا اور علم و تحقیق کا فروغ ہے۔
ان مذکورہ مقاصد کو مد نظر رکھتے ہوئے، ایک جدید دینی تعلیم کا مرکز، جامعۃ الکوثر، 1992 میں الخوئی فاؤنڈیشن کے زیر سرپرستی قائم ہوا۔ یہ ادارہ اسلام آباد، پاکستان کے قلب میں واقع ہے۔ 2002 میں جامعہ نے باقاعدہ تعلیمی اور تدریسی سرگرمیوں کا آغاز کیا۔ جہاں محسن ملت مفسر قرآن شیخ محسن علی نجفی 7کی سربراہی میں 20 سے زیادہ لائق اور فرض شناس اساتذہ درس و تدریس کا مقدس فریضہ نہایت خوش اسلوبی سے انجام دیتے رہے ہیں۔ جبکہ اس مایہ ناز دینی درسگاہ میں اس وقت مدارج عالیہ (لمعہ،رسائل،مکاسب اور کفایہ) میں مشغول تحصیل علم طلباء کی تعداد ۳۵۰ ہے۔
جامعہ کے قیام کا مقصد
اس مرکز کے قیام کا اصل مقصد ایک منفرد تعلیمی نظام ہے جس میں دینی اور عصری علوم کا حسین امتزاج ہو۔ جدید تدابیر اور طریقہ کار کے ذریعے یہ مرکز نہ صرف تعلیم و تحقیق اور طلبہ کو اخلاقی تربیت فراہم کرتا ہے بلکہ طویل نصاب کو مختصر، جامع اور مؤثر نصاب میں تبدیل کرنے کی کامیاب کوشش جاری رکھے ہوئے ہے۔
سہولیات اور خدمات
مسجد: وسیع و عریض رقبے پر محیط شاندار فن تعمیر کا شاہکار جامعہ الکوثر کی مسجد، جو 2500 نمازیوں کی گنجائش رکھتی ہے، جدید اسلامی فنِ تعمیر کا شاہکار ہے۔ مسجد کا سر بفلک گنبد سطح زمین سے 100 فٹ (30 میٹر) بلند ہے، اور اس کا 50 فٹ (15 میٹر) قطر ملک کے بڑے گنبدوں میں سے ایک ہے۔ سورہ دہر کی خطاطی 1400 مربع فٹ (130 مربع میٹر) خوبصورت گلابی لکڑی پر کندہ کی گئی ہے۔ سورہ یٰسین، اللہ کے 99 نام اور 14 معصومین کے اسمائے گرامی نہایت مہارت سے کندہ کیے گئے ہیں۔ اعلیٰ معیار کی شیشم اور دیودار کی لکڑی کو ہنر مندوں نے اسلامی فن کے شاہکار کے طور پر تیار کیا ہے۔
کتب خانہ: کسی بھی تحقیقی اور تعلیمی ادارے میں کتب خانہ مرکزی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ اسی مقصد کے لیے ایک جدید سہولیات سے آراستہ کتب خانہ قائم کیا گیا ہے جس میں نہ صرف جامعہ میں پڑھائے جانے والے مضامین کی کتب موجود ہیں بلکہ مختلف موضوعات پر قرونِ وسطیٰ سے لے کر جدید دور تک کی کتب بھی شامل ہیں۔ 20000 سے زائد کتب پر مشتمل یہ کتب خانہ ملک کے دینی مدارس میں سب سے بڑے کتابخانوں میں سے ایک ہے۔ طلبہ اور اساتذہ کے علاوہ یہ کتب خانہ بیرونی دانشوروں کے لیے بھی دستیاب ہے۔ نیز کتب خانہ میں تحقیق کے لیے کمپیوٹرز، انٹرنیٹ اور جدید سوفٹویئر بھی موجود ہیں۔
المصطفیٰ آڈیٹوریم: المصطفیٰ آڈیٹوریم کا نام الحاج مصطفی گوکل کے نام پر رکھا گیا ہے۔ یہ ایک 280 نشستوں والا مکمل ایئر کنڈیشنڈ ہال ہے جو سال بھر مختلف قومی اور بین الاقوامی سیمینارز، کانفرنسوں، مقابلوں اور تربیتی ورکشاپس کا میزبان بنتا ہے۔
ہاسٹل: چونکہ یہ ایک رہائشی تعلیمی ادارہ ہے، اس لیے ایک چار منزلہ ہاسٹل تعمیر کیا گیا ہے جس میں 350 طلبہ کی گنجائش ہے۔ ہر کمرے میں خوبصورت قالین، تین بیڈ، مطالعے کے لیے میز اور کرسیاں فراہم کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ، کتابوں کے لیے شیلف اور کپڑے رکھنے کے لیے الماریاں بھی موجود ہیں۔
فاصلاتی تعلیم: الکوثر اسلامی یونیورسٹی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے تمام دینی اور تعلیمی اداروں میں فاصلاتی نظامِ تعلیم متعارف کروایا۔ اس نظام کے تحت طلبہ کو دنیا بھر، خصوصاً قم، سے مستند اور قابل اساتذہ کی رہنمائی حاصل کرنے کی سہولت دی گئی ہے۔ 2010 میں اس نظام کے تحت مکاسب اور کفایہ کی خصوصی کلاسیں شروع کی گئیں۔
ان کے علاوہ جامعہ میں طلباء کی سہولت کے لیے مختلف سہولیات بھی فراہم کی گئی ہیں، جن میں کشادہ اورسر سبز و شاداب چمن،کینٹین، لانڈری شاپ، اور حجام کی دکان شامل ہیں۔
داخلہ کے اصول و ضوابط
جامعہ الکوثر میں داخلہ کی شرائط میں امیدوار کا مروجہ تعلیم میں میٹرک پاس ہونا، کسی دینی مدرسہ سے مقدماتی مرحلہ کے چار سالہ کورس کا پاس ہونا، اور داخلہ ٹیسٹ میں کم از کم 70% نمبر حاصل کرنا ضروری ہے۔
جامعہ الکوثر میں داخلے کے لیے طلبہ کو تین مراحل سے گزرنا ہوتا ہے:
تحریری امتحان: طلبہ سے چار اہم مضامین میں تحریری امتحان لیا جاتا ہے تاکہ ان کی علمی استعداد کا جائزہ لیا جا سکے۔
زبانی امتحان (Viva): تحریری امتحان کے بعد طلبہ کا زبانی امتحان بھی لیا جاتا ہے تاکہ ان کی فکری صلاحیت اور تعلیمی اہلیت کو پرکھا جا سکے۔
انٹرویو: تحریری اور زبانی امتحان کے بعد طلبہ کا انٹرویو لیا جاتا ہے تاکہ ان کی تعلیمی دلچسپیوں اور مستقبل کے ارادوں کا جائزہ لیا جا سکے۔
داخلے کے امتحانات مختلف شہروں میں لیے جاتے ہیں، جن میں کراچی، اسلام آباد، اندرونِ سندھ اور سکردو شامل ہیں۔
نظامِ تعلیم
جامعہ الکوثر کا نظام تعلیم تین مراحل پر مشتمل ہے اور آٹھ سال کے تعلیمی کورسز کا احاطہ کرتا ہے۔ اس وقت جامعہ میں درج ذیل شعبے فعال ہیں:
فقہ اور اصول
قرآنیات
حدیث ورجال
مبلغین
انگلش ڈپارٹمنٹ
تعلیمی مراحل
مرحلہ عامہ
یہ تعلیم کے نظام کا ابتدائی مرحلہ ہے جو تین سالوں پر محیط ہے۔ اس مرحلے میں اسلامی قانون اور فقہ اور اصول فقہ، قرآن اور حدیث، اور دیگر علوم کی بنیادی تعلیم فراہم کی جاتی ہے۔ خصوصی توجہ انگریزی زبان پر بھی دی جاتی ہے تاکہ طلبہ کو عصر حاضر کی ضروریات کے مطابق تیار کیا جا سکے۔ اس مرحلے کو مکمل کرنے پر طالب علم اگلے مراحل میں داخلے کا اہل ہوتا ہے۔
نصابی کتب
الروضۃ البھیۃ فی شرح لمعۃ الدمشقیۃ: عظیم فقیہ شہید ثانی کی تصنیف ہے، اس میں طہارت سے لے کر حدود ودیات تک تمام فقہی ابواب کے احکام نہایت ہی مفصل اور استدلالی انداز میں بیان کیے گئے ہیں۔
الموجز فی علم اصول الفقہ: یہ کتاب عظیم محقق شیخ جعفر سبحانی کی لکھی ہوئی ہے جو اصول فقہ کے موضوع پر جدید نہایت ہی مختصر اور جامع کتاب ہے۔
اصول الفقہ المظفر:یہ کتاب عظیم محقق شیخ محمد رضا المظفر کی لکھی ہوئی ہے، اس میں تمام اصولی ابحاث کو جدید انداز میں بہترین طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔
مرحلہ عالیہ:
اس مرحلے کی مدت چار سال ہے۔ اس میں فقہ واصول کے منتخب موضوعات کی اعلیٰ تعلیم دی جاتی ہے۔
مرحلہ دوم
المکاسب: یہ کتاب استاد الفقہاء والعلماء شیخ مرتضی انصاری رضوان اللہ تعالی علیہ کی لکھی ہوئی عظیم استدلالی کتاب ہے، معاملات سے مربوط اہم موضوعات اور مسائل پر مشتمل ہیں۔
فرائد الاصول:یہ بھی استاد الفقہاء والعلماء شیخ مرتضی انصاری رضوان اللہ تعالی علیہ کی علم اصول پر لکھی ہوئی بے مثال اور عظیم استدلالی کتاب ہے، اس میں قطع و ظن، اصول عملیہ کے بارے میں علماء کے نظریات، مبانی اور دلیلوں کو تحقیقی انداز میں پیش کیا گیا ہے۔
مرحلہ علیاء
اس مرحلے میں تعلیم کو دو ذیلی مراحل میں تقسیم کیا گیا ہے، جن میں سے ہر ایک کی مدت ایک سال ہے۔ پہلے مرحلے میں طلبہ کو تحقیقی مہارتوں سے روشناس کرایا جاتا ہے، جب کہ دوسرے مرحلے میں طلبہ کو تحقیقی مقالہ تحریر کرنا ہوتا ہے جو کہ ایم فل کی سطح کا ہوتا ہے۔
المکاسب: اس مرحلہ میں کتاب المکاسب کے باقی ماندہ د و حصے پڑھائے جاتے ہیں جن میں خیارات کی اقسام، شرائط، احکام، ادلہ شرعیہ کی روشنی میں نہایت ہی مدلل انداز میں مطرح کیے گئے ہیں اور ان کی تدریس کی جاتی ہے۔
کفایۃ الاصول: یہ آسمان فقاہت کے عظیم محقق اور مجتہد شیخ اخوند خراسانی 7 کی لکھی ہوئی تحقیقی کتاب ہے اور اس میں تمام اصولی مباحث نہایت ہی مدلل اور جامع انداز میں پیش کی گئی ہیں، یہ ایک مکمل اصولی دورہ ہے، اس کتاب کے ختم کر لینے کے بعد طلباء درس خارج میں شمولیت کے اہل سمجھے جاتے ہیں۔
شعبہ جات کی تفصیل
شعبہ فقہ و اصول
اس شعبہ میں قرآن و سنت اور ادلہ شرعیہ ،احکام کے استنباط و استخراج کا طریقہ کار اور اصول و قواعد انتہائی تحقیقی اور مدلل انداز میں پڑھائے جاتے ہیں۔
شعبہ قرآن و حدیث
شعبہ قرآن و حدیث کے دو اہم حصے ہیں ایک حصہ تفسیر و علوم قرآنی اور دوسرا حصہ حدیث و رجال۔ ان دونوں حصوں کا تعلیمی سلسلہ جامعہ کے نظام تعلیم کے مرحلہ عالیہ سے شروع ہوتا ہے۔ ان مراحل کے طلباء کو قرآن و حدیث کی ابتدائی کلاسز میں روش تحقیق اور مقالہ نگاری کے اسلوب بھی سکھائے جاتے ہیں۔
شعبہ علوم قرآنی
جامعہ الکوثر کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے برصغیر کے مدارس دینی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ قرآن اور حدیث کی فیکلٹی کا آغاز کیا ہے۔ یہ 2005 میں قائم کی گئی اور فیکلٹی جدید طریقہ تدریس کے ذریعے طلبہ کی علمی پیاس بجھاتی ہے اور قرآن و حدیث کی گہری فہم حاصل کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ شعبہ قرآن و حدیث دو مرحلوں میں قرآن و سنت سے طلبہ کو روشناس کراتا ہے۔
مراحل
ابتدائی سطح: یہ مرحلہ ایک سال (دو سمسٹرز) پر مشتمل ہے۔ اس مرحلہ میں قرآن کریم کی تفسیر ترتیبی اور علوم قرآن کی تمام ابحاث کو مختصر طور پر طلاب عزیز کی خدمت میں پیش کیا جاتا ہے۔
تخصص کی سطح: اس مرحلہ میں قرآن کی تفسیر ترتیبی، مبادی و طرق تفسیر، مبانی تفسیر، قواعد تفسیر، مکاتب تفسیری، تفسیر تطبیقی، تفسیر موضوعی، آیات احکام، تاریخ تفسیر و مفسرین، کلام، ناسخ و منسوخ، محکم و متشابہ، اعجاز قرآن، جمع و تدوین قرآن، وحی، عدم تحریف قرآن اور ان جیسے دیگر اہم عناوین اور موضوعات کی تفصیل کے ساتھ تدریس کی جاتی ہے۔
شعبہ علوم حدیث و رجال
شعبہ علوم حدیث و رجال کے قیام کی بنیاد اس وقت رکھی گئی جب جامعۃ الکوثر کے بانی، شیخ الجامعہ، نے دینی و علمی ترقی کو فروغ دینے اور طلبہ میں علوم رجال و حدیث کی اہمیت اجاگر کرنے پر خصوصی توجہ دی۔ جامعہ کی ابتدا سے ہی فقہ، اصول اور دیگر علوم دینی میں مہارت پر زور دیا گیا، جس کے تحت شیخ الجامعہ نے تفسیر القرآن کے دروس میں حدیث اور رجال پر تفصیلی ابحاث پیش کیں۔
شیخ الجامعہ نے علوم رجال و حدیث کی بنیاد رکھی اور درسِ تفسیر میں روایات کے تخریج و تحقیق پر زور دیا۔ انہوں نے آیت اللہ العظمی سید خوئی کے منہج پر عمل کرتے ہوئے اساتذہ اور طلبہ کو تحقیق کی طرف راغب کیا تاکہ طلبہ حدیثی اسناد کی تحقیق میں مزید رسوخ حاصل کر سکیں۔ یوں فیکلٹی آف علوم حدیث و رجال نے جامعۃ الکوثر میں باقاعدہ آغاز کیا، جس کا مقصد طلبہ کو احادیث کی تحقیق و تخریج کے اصولوں پر گامزن کرنا اور اسلامی علوم میں وسعت پیدا کرنا تھا۔
شعبہ واعظین
جامعہ الکوثر اسلام آباد ایک معتبر دینی تعلیمی ادارہ ہے، جس کا قیام شیخ الجامعہ مفسر قرآن آیت اللہ شیخ محسن علی نجفی 7کی سرپرستی میں عمل میں آیا۔ اس جامعہ میں مختلف شعبہ جات کا قیام دینی علوم کی ترویج، تدریس اور تحقیق کے لیے کیا گیا ہے۔ جامعہ کی شعبہ جات میں سے ایک اہم شعبہ ‘‘شعبہ تربیت واعظین” ہے، جو خطباء کی باقاعدہ تربیت کے ذریعے دعوت و تبلیغ کی عظیم ذمہ داری کو مؤثر انداز میں آگے بڑھا رہا ہے۔ یہاں پر طلبہ کو دین کے پیغام کو مؤثر انداز میں پہنچانے اور معاشرتی برائیوں کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کی تربیت دی جاتی ہے۔ جامعہ الکوثر کا مقصد نہ صرف تعلیم دینا ہے بلکہ اسلامی تعلیمات کو معاشرے میں عام کرنا بھی ہے۔ اس مقصد کے تحت جامعہ نے ‘شعبہ واعظین” قائم کی ہے تاکہ باصلاحیت اور مستند مبلغین تیار کیے جا سکیں جو اسلامی پیغام کو صحیح اور مؤثر انداز میں پیش کر سکیں۔
2022 میں شیخ الجامعہ مفسر قرآن آیت اللہ شیخ محسن علی نجفی 7کے خصوصی حکم پر جامعہ الکوثر میں باقاعدہ شعبہ تربیت واعظین کا آغاز کیا گیا، اگرچہ اس سے پہلے بھی مبلغین و واعظین کی تربیت پر خصوصی توجہ دی جاتی تھی لیکن باقاعدہ شعبے کے طور پر فعال نہیں تھا۔
تعلیمی مراحل
دینی تعلیمی نظام کے دوسرے مرحلے، یعنی مرحلۂ عامہ کے آخری سالوں (لمعہ 5 اور 6) میں، طالب علم کو اس شعبے کا حصہ بنا دیا جاتا ہے تاکہ وہ دیگر علوم کے ساتھ ساتھ تربیتِ واعظین کے مخصوص دروس میں بھی شرکت کرے۔ اس مرحلے میں، طالب علم کو خطابت، تبلیغ، اور دینی پیغام کو مؤثر انداز میں عوام تک پہنچانے کے اصول سکھائے جاتے ہیں۔ ان دروس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ طالب علم صرف علمی طور پر ہی نہیں بلکہ اخلاقی اور روحانی طور پر بھی ایک قابل اور باوقار واعظ بن سکے۔
نصاب :شعبہ تربیت واعظین میں چار سالہ کورس پڑھایا جاتا ہے، جس میں فن خطابت، تاریخ، تفسیر موضوعی، حدیث موضوعی، علم النفس الاجتماعی، اور عقائد (الدراسات العصریہ فی الالہیات) جیسے موضوعات شامل ہیں۔ اس تربیتی کورس میں طلبہ کو عملی مشقوں کے ذریعے خطابت کی مہارت فراہم کی جاتی ہے، اور ہر طالب علم کی تقریر کی خوبیوں و خامیوں پر استاد کی رہنمائی ملتی ہے۔
انگریزی زبان کا شعبہ
جامعہ الکوثر اسلام آباد ایک منفرد تعلیمی ادارہ ہے۔ اس کو دیگر مدارس سے ممتاز کرنے والی خصوصیات میں ایک یہ ہے کہ اس ادارے نے اسلامی اور عصری تعلیم کو یکجا کرکے طلبہ کو ایک نیا تعلیمی تجربہ فراہم کیا ہے۔ 1992ء میں شیخ محسن علی نجفی کی رہنمائی میں قائم ہونے والے اس ادارے کا مقصد محض اسلامی تعلیمات کی ترویج نہیں بلکہ طلبہ کو جدید دنیا کی ضروریات کے مطابق تیار کرنا بھی ہے تاکہ وہ علمی، دینی اور سماجی شعبوں میں مؤثر کردار ادا کر سکیں۔ اس جامع نظریے کو فروغ دینے کے لیے، شیخ الجامعہ آیت اللہ شیخ محسن علی نجفی 7 2002ء میں شعبۂ انگریزی کا قیام عمل میں لائے۔ شعبۂ انگریزی طلبہ کی ہمہ جہت زبان دانی پر اس طرح توجہ مرکوز کرتا ہے کہ وہ نہ صرف زبان پر مکمل عبور حاصل کریں بلکہ ثقافتی شعور سے بھی آراستہ ہوں اور جدید لسانی و ادبی چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت بھی پیدا کریں۔
اس شعبے میں تدریس کے فرائض انجام دینے والے اساتذہ کا تعلق اسلام آباد کی معروف جامعات سے ہے جہان وہ بطور پروفیسر اور لیکچرار تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں، اور وہ اپنے وسیع علمی تجربے کے باعث انگریزی زبان کے اسرار و رموز کو نہایت مؤثر انداز میں طلبہ تک پہنچاتے ہیں۔ اس وقت شعبہ میں چھ مستقل اساتذہ موجود ہیں جو مختلف کورسز کے ذریعے طلبہ کو انگریزی زبان کے بنیادی اور اعلیٰ سطح کے اصولوں سے روشناس کراتے ہیں۔
تعلیمی نصاب اور طریقہ کار
جامعہ الکوثر کا شعبۂ انگریزی زبان سیکھنے کے چار بنیادی حصوں پر مشتمل ایک جامع نصاب پیش کرتا ہے، جس میں پڑھنے، سننے، بولنے اور لکھنے کی مہارتیں شامل ہیں، اور اس کے ساتھ انگریزی گرامر پر بھی خاص توجہ دی جاتی ہے۔ ہر حصہ اس انداز سے ترتیب دیا گیا ہے کہ طلبہ میں زبان کی روانی اور درستگی پیدا ہو سکے۔ یہ نصاب ایک مثبت اور حوصلہ افزا تعلیمی ماحول فراہم کرتا ہے، جس میں طلبہ کو اعتماد کے ساتھ زبان پر عبور حاصل کرنے اور اسے مختلف مواقع پر مؤثر طریقے سے استعمال کرنے کا موقع ملتا ہے۔
2024 کے طلبہ اور تعلیمی نظام
2024 کے تعلیمی سال میں، اس شعبے میں 107 طلبہ نے داخلہ لیا۔ جنہیں مہارتوں کا جائزہ لینے کے بعد ان کی صلاحیتوں کے مطابق تین گروپوں، سیکشن A1، A2 اور B1 میں تقسیم کیا گیا۔ یہ تربیتی نظام طلبہ کو زبان پر عبور حاصل کرنے میں مددگار ثابت ہو رہا ہے۔
شعبہ کے فارغ التحصیل طلبہ کی کامیابیاں
شعبۂ انگریزی کے قیام کے بعد سے اب تک 1100 سے زائد طلبہ یہاں سے فارغ التحصیل ہو چکے ہیں۔ ان میں سے کئی طلبہ نے پی ایچ ڈی مکمل کی اور اب مختلف یونیورسٹیز میں تدریسی فرائض انجام دے رہے ہیں۔ متعدد طلبہ نے ایم فل اور ماسٹرز کی تعلیم بھی مکمل کی ہے اور کئی ابھی بھی اندرون و بیرون ملک مختلف یونیورسٹیز میں زیر تعلیم ہیں۔ شعبۂ انگریزی کے فارغ التحصیل طلبہ کی ایک بڑی تعداد نجف اشرف اور ایران میں اعلیٰ تعلیم کے حصول میں مصروف ہے۔ یہ فارغ التحصیل طلبہ ملکی اور بین الاقوامی سطح پر مذہبی تعلیم اور تبلیغ میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
جامعہ کی تعلیمی کامیابیاں
عصری تعلیم
جامعہ الکوثر اسلام آباد ایک ممتاز دینی تعلیمی ادارہ ہے جس کی بنیاد شیخ محسن علی نجفی 7 نے اپنے روشن وژن کے تحت رکھی۔ اس جامعہ کا مقصد نہ صرف دینی علوم کی تعلیم و ترویج ہے، بلکہ یہاں کے طلباء کو عصری تعلیمات میں بھی مہارت حاصل کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ جامعہ الکوثر میں طلباء قرآن، حدیث، علم اصول فقہ، فقہ استدلالی، رجال و علم کلام جیسے اہم دینی علوم کے ساتھ ساتھ دیگر عصری شعبوں میں بھی تعلیم حاصل کرتے ہیں، تاکہ وہ نہ صرف دینی بلکہ دنیاوی میدانوں میں بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا سکیں۔
شیخ الجامعہ نے ہمیشہ اپنے طلباء کو جدید تعلیم کے حصول کی ترغیب دی، جو دوسرے مدارس میں کم ہی نظر آتی ہے۔ جامعہ الکوثر کا یہ خاصہ ہے کہ یہاں کے طلباء دینی تعلیمات کے ساتھ ساتھ عصری علوم میں بھی مہارت حاصل کرتے ہیں۔ اس حکمت عملی کے تحت، جامعہ کے طلباء مختلف یونیورسٹیوں میں بی ایس، ماسٹرز، ایم فل اور پی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کر چکے ہیں یا کر رہے ہیں۔
جامعہ الکوثر کے طلباء کا تعلیمی سفر مختلف اسلامی تعلیمات، اردو، عربی، بین الاقوامی تعلقات (IR)، معاشیات، انگریزی، شریعت اینڈ لاء اور حکومت اسلامی جیسے اہم شعبوں میں جاری ہے۔ اس وقت پی ایچ ڈی کے 33 طلباء میں سے 17 نے اپنی ڈگری مکمل کر لی ہے، جبکہ 16 طلباء اپنے پروگرامز جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اسی طرح، ایم فل کے 49 طلباء میں سے 27 نے اپنی ڈگری مکمل کی ہے اور 22 طلباء ابھی بھی اپنی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
فارغ التحصیل طلبہ کے میدان ہائے کار
جامعہ الکوثر، محسن ملت کی عظیم کوششوں اور برکات کا نتیجہ ہے، جہاں سے اب تک 800 سے زائد طلبہ فارغ التحصیل ہو چکے ہیں۔ ان فارغ التحصیل طلبہ نے دینی اور علمی میدان میں نمایاں خدمات سرانجام دی ہیں۔ جامعہ الکوثر کے طلبہ میں سے کئی ایک خطیب کی حیثیت سے دینی خطبات ومجالس اور تبلیغی فرائض انجام دے رہے ہیں، جبکہ بعض طلبہ بطور مدرس، مہتمم اور پرنسپل درس و تدریس کی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔ جبکہ 20 سے زائد افراد ملک کی یونیورسٹیوں میں تدریس کر رہے ہیں۔اسی طرح، جامعہ کے تربیت یافتہ طلبہ میں سے بہت سے طلبہ امام جماعت کے طور پر بھی ملک کے گوش و کنار میں دینی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، جامعہ الکوثر کے معتد بہ طلبہ نے اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے عالمی سطح پر بھی اپنی جگہ بنائی ہے، جیسے کہ حوزہ علمیہ نجف اشرف اور حوزہ علمیہ ایران میں اپنی علمی پیاس بجھا رہے ہیں، جبکہ کچھ طلبہ دیگر ممالک میں جیدید اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ جامعہ الکوثر کے ان فارغ التحصیل طلبہ کی یہ علمی اور دینی کاوشیں محسن ملت کی تربیت اور کوششوں کا عملی ثبوت ہیں، جو ان کی روشن بصیرت اور عظیم مقصد کی عکاس ہیں۔ جامعہ الکوثر کی پالیسیوں میں دنیا بھر کی جامعات کے ساتھ روابط استوار کرنا اور طلبہ کو حوزہ علمیہ نجف اشرف اور حوزہ علمیہ ایران میں اعلیٰ تعلیم دلوانا شامل ہے۔ جامعہ کے طلبہ اور اساتذہ بین الاقوامی سطح پر مختلف پروگراموں اور سیمینارز میں شرکت کر کے اسلامی تعلیمات کو دنیا بھر میں عام کرتے ہیں۔