جامعہ اہل بیت D اسلام آباد
جامعہ اہل بیت D محسن ملت، علامہ شیخ محسن علی نجفی 7 کی عظیم خدمات میں سے ایک ہے۔ جب آپ پاکستان تشریف لائے، تو اسلام آباد میں دینی مراکز کی کمی محسوس ہوئی، اور آپ نے یہاں ایک دینی مرکز قائم کرنے کا ارادہ کیا۔ اس کا آغاز جی سکس ٹو میں سید صغیر حسین جعفری مرحوم کی مدد سے ہوا، جہاں مسجد کے دو کمروں میں پانچ طلبہ کے ساتھ مدرسہ کا آغاز کیا گیا۔ بعدازاں، ایف سیون فور اسلام آباد میں ایک پلاٹ مدرسہ کے لیے خریدا گیا۔ پھر آیت اللہ العظمیٰ سید ابوالقاسم الخوئی7 اور دیگر مومنین کی مدد سے مدرسہ کی عمارت کی تعمیر کا آغاز ہوا،اور آج یہ ادارہ نصف صدی کی دینی خدمات کا امین ہے۔ یہ ادارہ محسن ملت کے قائم کردہ اداروں میں سب سے پہلا اور ام المدارس ہے۔ اس کا امتیاز یہ ہے کہ خود محسن ملت7 اس کے پرنسپل اور استاد رہے ہیں اور اسی جامعہ میں آپ کی رحلت ہوئی۔ آپ کی تمام خدمات کا مرکز بھی یہی جامعہ بنی۔ اس لیے آپ اس جامعہ سے والہانہ لگاؤ رکھتے تھے اور فرماتے تھے کہ جب کبھی بھی میں سفر سے واپس آتا ہوں تو جامعہ اہل بیت Dکو دیکھتے ہی سلام کرتا ہوں۔ علامہ شیخ محمد شفا نجفی دام عزہ یہاں بحیثیت مدیر خدمات سر انجام دے رہے ہیں جبکہ کل مدرسین 7ہیں۔
تعلیمی نظام اور نصاب
جامعہ میں اس وقت 130 طلاب دینی معارف قرآن و اہل بیت Dسے بہرہ مند ہو رہے ہیں۔ مدرسے میں چار سالہ تعلیمی کورس کی تدریس کی جاتی ہے، جو کہ لمعہ تک مکمل ہوتا ہے۔ سال اول میں عربی زبان، بنیادی عربی گرائمر، احکام، عقائد اور قرآن کی تعلیم دی جاتی ہے۔ سال دوم میں عربی گرائمر، قرآن، مفاہیم القرآن، احکام اور عقائد پڑھائے جاتے ہیں۔ سال سوم میں منطق، صرف ونحو، عقائد، احکام اور تفسیر قرآن کی تدریس ہوتی ہے، جبکہ سال چہارم میں فقہ، اصول، عربی ادب، حدیث، عقائد اور تفسیر قرآن کی تعلیم دی جاتی ہے۔
جامعہ کے خدمات
جامعہ اہل بیت محسن ملت کی تمام خدمات کی اساس ہے۔ محسن ملت اسے ام المدارس کے نام سے یاد فرمایا کرتے تھے۔ یہاں سے اب تک ہزاروں طلبہ فارغ التحصیل ہو چکے ہیں۔ ان میں سے بہت سے طلبہ نے حوزہ علمیہ میں مزید تعلیم حاصل کی، جبکہ دیگر نے منبر و محراب کی ذمہ داریوں کو بخوبی نبھایا ہے۔ ان فارغ التحصیل افراد نے پاکستان اور دیگر ممالک میں دین کی خدمت کے لیے علمی اور تبلیغی محافل کا انعقاد کیا اور اسلامی اقدار اور تعلیمات محمد و آل محمد کو اجاگر کیا۔ اس ادارے کے سینکڑوں فارغ التحصیل اندرون و بیرون ممالک مختلف اداروں کے مدیر اور اساتذہ کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
جامعہ کے طلبہ مختلف دینی محافل اور سیمینارز کا انعقاد کر کے قرآن اور اہل بیت کے پیغام کو لوگوں تک پہنچا رہے ہیں۔
محسن ملت کی سرپرستی اور اثرات
محسن ملت، آیت اللہ شیخ محسن علی نجفی 7 کی سرپرستی نے جامعہ اہل بیت کو ایک ایسا مرکزی ادارہ بنایا جس نے پاکستان اور دنیا بھر میں دینی تعلیم کے معیار کو بلند کیا۔ محسن ملت 7 کا یہ عزم تھا کہ دین کی صحیح تصویر کو لوگوں تک پہنچایا جائے، اور آپ نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا کہ تعلیم کا مقصد صرف علمی ترقی نہیں بلکہ انسانی کردار کی تشکیل بھی ہے۔ محسن ملت 7 فرمایا کرتے تھے کہ تعلیم کا مقصد صرف اصطلاحات سکھانا نہیں ہونا چاہیے بلکہ اس سے طلبہ کو زندگی گزارنے کی مہارت بھی فراہم کی جانی چاہیے۔ آپ نے ایک موقع پر فرمایا کہ:”طالب علم اس زبان کی گرائمر پڑھتا ہے جسے وہ جانتا نہیں ہے، اس لیے طالب علم کو پہلے لغت اور زبان سے آشنا کرنا چاہیے، پھر اس کے قواعد سیکھنے چاہئیں“ یہ فلسفہ آپ کی تدریسی حکمت عملی کا بنیادی جزو بن گیا۔
آپ کی سرپرستی میں مدرسہ نے ہمیشہ نظم و ضبط اور طلاب کی عزت نفس پر خاص توجہ دی۔ آپ کا ماننا تھا کہ طلاب کی شخصیت سازی کے بغیر کوئی تعلیم مکمل نہیں ہو سکتی۔ آپ نے اساتذہ کو ہمیشہ طلاب کے ساتھ عالمانہ سلوک کرنے کی ہدایت کی اور کبھی بھی طلاب کی شخصیت کے خلاف کسی بھی عمل کو برداشت نہ کیا۔ آپ کا یہ رویہ مدرسہ میں ایک مثالی تعلیمی ماحول کی تخلیق کا باعث بنا، جس میں طلبہ نے نہ صرف دینی تعلیم حاصل کی بلکہ اپنی شخصیت کی تعمیر بھی کی۔