
اسلامی فلسفہ اور مارکزم
کتاب کا نام: اسلامی فلسفہ اور مارکزم
موضوع:
مصنف: مفسر قرآن شیخ محسن علی نجفی قدس سره
ناشر: جامعۃ اہل البیت اسلام آباد
سال اشاعت:
زبان: اردو
تعداد صفحات: ۹۴
اسلام مکمل ضابطۂ حیات ہے جو زندگی گزارنے کے لیے تمام شعبہ جات میں کامل راہنمائی مہیا کرتا ہے اس کے باوصف دنیا کے خود ساختہ اور من گھڑت شعبہ جاتی نظام پورے طمطراق کے ساتھ منظر عام پر آتے اور کچھ ہی عرصہ بعد ناکامی سے دو چار ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔
دور حاضر میں نوجوان نسل کو معاشی زبوں حالی سے خوفزدہ کرنا اور اس کے سامنے مختلف مفروضوں پر مبنی لادینی معاشی نظام پیش کرنا طاغوتی طاقتوں کا وطیرہ ہے جن میں کپیٹلزم (سرمایہ دارانہ نظام) کیمونزم (اشتمالیت) اور سوشلزم (اشتراکیت) سرفہرست ہیں۔
مفسر قرآن علامہ شیخ محسن علی نجفی قدس سره نے اپنی اہم تصنیف ”اسلامی فلسفہ اور مارکسزم“ میں دنیا کے رائج الوقت ہر معاشی نظام کا تفصیلی و تقابلی جائزہ لیتے ہوئے اسلامی نظام کی برتری کو ثابت کیا۔ ۹۴ صفحات پر مشتمل یہ کتاب ہر صاحب فکر و نظر کے لیے کسی قیمتی تحفے سے کم نہیں۔
تمہیدی کلمات
مؤلف اس کتاب کے آغاز میں اصل موضوع کی تقسیم بندی کرتے ہوئے ”فلسفیانه مکاتب فکر“ کے عنوان سے لکھتے ہیں:
آج کے کتب خانے فکر انسانی کی مساعی تحقیق و جستجو کے شہ پاروں سے بھرے پڑے ہیں، اور جہان دانش و بصیرت میں عقائد و افکار کے ان گنت خزائن بکھرے ہوئے ہیں مگر عمل کی دنیا میں ان میں سے فقط مندرجہ ذیل چار مکاتب فکر مقبول و مروج ہیں:-
1۔ سرمایه داری (کیپٹلزم)
2۔ اشتمالیت (کمیونزم )
3۔ اشتراکیت (سوشلزم)
اسلام
اول الذکر یعنی نظام سرمایه داری کسی فلسفیانہ اساس پر استوار نہیں، اور نظام کائنات اور انسان کے حوالے سے کسی مخصوص عقیدے یا نظریے کا قائل نہیں، اور اس غرض سے وہ نہ تو کوئی نظریہ پیش کرتے ہیں اور نہ ہی الہیاتی یا مادی نظریات میں سے کسی سے تعلق جوڑتے ہیں۔ حالانکہ اس نظام کا تمام تر طرز عمل مادیت پرستی پر مبنی ہے۔ مگر پھر بھی وہ کائنات اور اس کے نظام کی مادی تو جیہات پر مبنی نظریات سے اتفاق نہیں کرتے۔ یعنی یہ نظام چار نوعیت کی آزادیوں کی ضمانت پر استوار ہے ۔
1۔ سیاسی آزادی
2۔ فکری آزادی
3۔ اقتصادی آزادی
4۔ انفرادی آزادی
اہم مضامین
ڈائلکٹک: اس عنوان کے تحت تاریخ ڈائلکٹک،تضادات کے ساتھ تضاد گوئی،فلسفہ کانٹ،رو حمل کی قوت خلاقہ،فلسفه فاخته، ترقی و تغیر کے لیے خارجی عوامل در کارنی، فلسفه ایگل، میٹر یلزم ڈائلکٹک، حرکت، ڈائلکٹک کے ارکان اربعہ،مارکسترم کا نظریہ،حرکت کیا ہے؟ جیسے موضوعات کی وضاحت کی جاتی ہے۔
تضادات:اس میں تضادات کی تشریح،حرکت جوهری، تناقض اور تضاد ،کیا ہر چیز حرکت کرتی ہے؟،تضادات کی اقسام، قانون حرکت اور ڈائلکٹک، اقتصاد اور ڈائلکٹک جیسی دقیق ابحاث پیش کی جاتی ہیں۔
حرکت:مارکسزم کا نظریہ،حرکت کیا ہے، حرکت درمادہ، حرکت جوہری، کیا ہر چیز حرکت کرتی ہے؟، قانون حرکت اور ڈائلکٹک، اقتصاد اور ڈائلکٹک، قانون شکنی، ذہنی حقائق، حقیقت کی تعریف،تنقیدی جائزہ۔
فکر:اس عنوان کے تحت کیا فکر مادی ہے، حافظہ، مادی فکر، افکار اور کلیت، افکار اور علوم میں ترقی جیسے موضوعات کو پیش کیا گیا ہے۔
روح کی حقیقت:اس عنوان کے تحت روح کی حقیقت، خود آگاہی اور دلیل روح کے بارے میں بحث کی گئی ہے۔
اشیاء کا باہمی ارتباط: اس میں مارکسزم کا نظریہ، قانون علل و اسباب،تجرید کا الزام جیسے عناوین کے تحت کچھ وضاحتیں کی جاتی ہیں۔
دفعۃ ً انقلاب: مادی فکر،مارکسزم کا نظریہ، افکار اور کلیت،تنقیدی جائزه،افکار اور علوم میں ترقی، ڈاٹکٹک نظریات میں تصادم اور
معاشرہ اور انقلاب کے بارے میں بحث کی گئی ہے۔
یہ کتاب ۱۹۸۳ء میں جامعہ اہل البیت اسلام آباد کی جانب سے ۹۴ صفحات میں شائع کی گئ ہے۔