عصری تعلیمی ادارہ جات
تعلیم معاشرتی ترقی کا سنگِ بنیاد ہے، جو نہ صرف افراد کی زندگیاں سنوارتی ہے بلکہ قوموں کے مستقبل کی تعمیر میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اسوہ ایجوکیشن سسٹم، جو جابر بن حیان ٹرسٹ کے زیر اہتمام 1994 میں قائم ہوا، کا بنیادی مقصد پسماندہ اور دور دراز علاقوں کے لیے معیاری اور سستی تعلیم کی فراہمی ہے۔ اس نظام میں علمی، اخلاقی اور روحانی تعلیم کا امتزاج پایا جاتا ہے , جس کا مقصد علمی برتری کے ساتھ سماجی ترقی کو بھی یقینی بناناہے۔ ذیل میں اسوہ ایجوکیشن سسٹم کے مشن، علاقائی اثرات، تعلیمی ڈھانچے اور کامیابیوں کا جامع جائزہ پیش کیا گیا ہے، جس میں طلبہ اور عملے کے حالیہ اعداد و شمار بھی شامل ہیں۔
نصب العین اور مقصد
اسوہ ایجوکیشن سسٹم اس اصول پر عمل پیرا ہے کہ کوئی بچہ جغرافیائی یا مالی رکاوٹوں کی وجہ سے تعلیم سے محروم نہ رہے۔ اس کا مشن تعلیمی مساوات ہےتاکہ دور دراز علاقوں میں سستی اور معیاری تعلیم فراہم کی جا سکے اور طلبہ کو شہری علاقوں کے طلبہ کے ہم پلہ لایا جا سکے۔ اسوہ کی کوشش ہے کہ تعلیمی معیار کو بلند کیا جائے، جس کے لیے جدید تعلیمی سہولتوں اور تدریسی طریقوں کو اپنایا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی، اخلاقی اور روحانی تعلیم کو نصاب میں شامل کر کے طلبہ کی ذہنی اور اخلاقی نشوونما کا توازن قائم رکھا جاتا ہے۔ اپنے اسکولوں کے نیٹ ورک کے ذریعے اسوہ نے بلتستان، کرم، بنگش، گلگت اور دیگر دور دراز علاقوں میں ان کمیونٹیز کو تعلیمی مواقع فراہم کیے ہیں جو پہلے مرکزی تعلیمی دھارے سے باہر تھیں۔
علاقائی وسعت اور توسیع
اسوہ نے اپنی تعلیمی خدمات کا آغاز پاکستان کے شمالی علاقوں سے کیا اور وقت کے ساتھ ساتھ اپنی وسعت خیبر پختونخواہ، آزاد کشمیر، سندھ، اور پنجاب تک پھیلا دی۔ اس وقت اسوہ 76 تعلیمی ادارے چلا رہا ہے، جن میں یونیورسٹیاں، کیڈٹ کالجز، پیرا میڈیکل اسکول، اور سیکنڈری ادارے شامل ہیں۔ 2023/24 کے تعلیمی سال میں 23,528 طلبہ اسوہ کے اداروں میں زیر تعلیم ہیں، جنہیں 1,221 اساتذہ پڑھا رہے ہیں۔
اسوہ ایجوکیشن سسٹم کا دائر ہ کار
علاقائی تقسیم کے تحت اسوہ ایجوکیشن سسٹم کے ادارے مختلف علاقوں میں پھیل چکے ہیں، جہاں طلبہ کو معیاری تعلیم فراہم کی جا رہی ہے۔ بلتستان میں 23 ادارے ہیں، جہاں 11,900 طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ یہ ادارے 584 اساتذہ کے ساتھ، دینی علوم کے ساتھ ساتھ سائنس اور جدید ٹیکنالوجی کی تعلیم فراہم کرتے ہیں۔ گلگت میں 5 ادارے ہیں، جو زیادہ تر سیکنڈری تعلیم پر توجہ دیتے ہیں۔جن میں 1,939 طلبہ تعلیم حاصل کر رہے ہیں، جبکہ کرم میں 9 ادارے ہیں، جو 2,464 طلبہ کو تعلیم فراہم کر رہے ہیں۔ بنگش میں 9 اسکول ہیں، جن میں 1,627 طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ وسطی پاکستان میں 14 ادارے ہیں، جو 2،854 طلبہ کو تعلیم دیتے ہیں۔ چنیوٹ میں 10 ادارے قائم ہیں، جن میں پیرا میڈیکل، فارمیسی، اور پولی ٹیکنک کالجز شامل ہیں جہاں 1,580 طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ یہاں کے پروگرامز طلبہ کو فنی مہارتیں فراہم کرتے ہیں تاکہ وہ صحت اور تکنیکی شعبوں میں پیشہ ورانہ کیریئر اختیار کر سکیں۔ مثلاً، فارمیسی انسٹیٹیوٹ میں 275 طلبہ زیر تعلیم ہیں۔
کشمیر اور ہزارہ میں 6 اسکول ہیں، جو مجموعی طور پر 814 طلبہ کو تعلیم فراہم کر رہے ہیں۔ جنوبی پنجاب میں اسوہ کے دو سکول منصوبوں میں شامل ہیں، جن میں سے ایک کی تعمیر کا آغاز ہو چکا ہے اور دوسرے پر کام شروع ہونے والا ہے۔
خصوصیات
اسوہ نے انگریزی میڈیم تعلیم کو شہری مراکز تک محدود کرنے کی روایت کو توڑتے ہوئے دیہی اور دور دراز علاقوں میں جدید تعلیمی ادارے قائم کیے ہیں۔ اس کے اسکول پرائمری سے لے کر اعلیٰ ثانوی سطح تک تعلیم فراہم کرتے ہیں، جن میں پیرا میڈیکل سائنسز، فارمیسی اور تکنیکی تعلیم کے شعبے شامل ہیں ۔
اسوہ نے 1،221 اساتذہ بھرتی کیے ہیں جن میں 505 مرد اور 716 خواتین شامل ہیں، جو ادارے کے صنفی توازن کی عکاسی کرتے ہیں۔ اساتذہ کو مسلسل تربیتی پروگراموں کے ذریعے جدید تدریسی مہارتوں سے آراستہ کیا جاتا ہے، تاکہ وہ طلبہ کی بدلتی ہوئی ضروریات کے مطابق تعلیم فراہم کر سکیں۔
سہولیات :اسوہ اپنے تعلیمی اداروں میں لائبریریوں، تجربہ گاہوں، اور کمپیوٹر کی سہولتیں فراہم کرتا ہے، تاکہ طلبہ کو جدید تعلیمی ضروریات کے مطابق تربیت دی جا سکے۔ یہ ادارے صرف تعلیمی مراکز نہیں بلکہ اضافی سہولتیں بھی فراہم کرتے ہیں، جیسے دور دراز علاقوں سے تعلق رکھنے والے طلبہ کے لیے ہاسٹل اور بورڈنگ کی سہولت، تکنیکی اور پیرا میڈیکل کالجز میں پیشہ ورانہ تعلیم، اور انگلش میڈیم میں تعلیم دی جاتی ہے۔ اس طرح، اسوہ اپنے اداروں کے ذریعے طلبہ کو بہترین تعلیمی، پیشہ ورانہ، اور بین الاقوامی سطح پر کامیاب بنانے کے لیے ہر ممکن معاونت فراہم کرتا ہے۔
اخلاقی اور روحانی تربیت: اسوہ کا تعلیمی ماڈل دینی اور اخلاقی تعلیم کو نصاب کا حصہ بناتا ہے، تاکہ طلبہ کی ذہنی اور اخلاقی نشوونما ممکن ہو۔
مستقبل کے منصوبے: مستقبل میں اسوہ کے منصوبوں میں ای لرننگ پلیٹ فارمز کی ترقی شامل ہے، تاکہ جغرافیائی رکاوٹوں پر قابو پایا جا سکے اور دور دراز علاقوں کے طلبہ کو بھی معیاری تعلیم تک رسائی مل سکے۔ اس کے علاوہ، پیشہ ورانہ پروگراموں کی توسیع بھی کی جائے گی تاکہ وقت کے تقاضوں کے مطابق مختلف شعبوں کی ضروریات کو پورا کرتے ہوئے طلبہ کو عملی میدان میں کامیاب ہونے کے مواقع فراہم کیے جا سکیں۔
- 1- دار المودۃ سکول
- 2- کوثر کالج فار ویمن
- 3- اسوہ انسٹیٹیوٹ آف ہائیر ایجوکیشن
- 4- پاکستان انٹرنیشنل یونیورسٹی
- 5- الہادی ایجوکیشن سسٹم
- 6- سی ایس ایس سپورٹ پروگرام
- 7- فوری امداد اور متفرقات
-
دار المودۃ سکول
دار المودۃ سکول ایک منفرد اور با مقصد تعلیمی ادارہ، سن 1995 میں قائم کیا گیا۔ اس ادارے کے قیام…
مزید پڑھیں -
کوثر کالج فار ویمن
محسن ملت شیخ محسن علی نجفی 7 نے اپنی زندگی دین اور تعلیم کے فروغ کے لیے وقف کی۔ آپ…
مزید پڑھیں -
اسوہ انسٹیٹیوٹ آف ہائیر ایجوکیشن
اسوہ انسٹیٹیوٹ آف ہائیر ایجوکیشن محسن ملت شیخ محسن علی نجفیؒ کے خواب کی تعبیر و تکمیل ہے۔ شیخ صاحب…
مزید پڑھیں -
پاکستان انٹرنیشنل یونیورسٹی
آیۃ اللہ شیخ محسن علی نجفی قدس سرہ نے اس بات کو بہت پہلے محسوس کیا تھا کہ ہمارے تعلیمی…
مزید پڑھیں -
الہادی ایجوکیشن سسٹم
محسن ملت کی تعلیمی بصیرت کا عکاس الہادی ایجوکیشن سسٹم، مئی 2022 میں محسن ملت آیت اللہ شیخ محسن علی…
مزید پڑھیں -
سی ایس ایس سپورٹ پروگرام
اعلیٰ درجے کے سرکاری امتحانات، خاص طور پر سی ایس ایس کی تیاری کے لیے محسن ملت7 نے 2017 میں…
مزید پڑھیں -
فوری امداد اور متفرقات
ایسے سینکڑوں طلبہ جو مالی مشکلات کے باعث اپنی تعلیمی فیس ادا نہیں کر پاتے ہیں، انہیں فوری مالی امداد…
مزید پڑھیں