
رہنما اصول
کتاب کا نام: رہنما اصول
برائے تنظیمی انقلاب وانقلابی تنظیم
موضوع: اخلاقیات
مصنف: علامہ شیخ محسن علی نجفی قدس سره
ناشر:
سال اشاعت:
زبان: اردو
تعداد صفحات:
شیخ محسن علی نجفی7 اپنی تدریسی اور علمی فعالیت کے آغاز کے ساتھ ہی جوانوں کی تربیت کے لیے کوشاں رہے ہیں اور اُنہوں نے تنظیمی جوانوں کی دینی تربیت اور اسلامی ذہن سازی میں اہم کرادار ادا کیا ہے۔ اس سلسلے میں وہ ملک کے مختلف مقامات پر انقلابی جوانوں کی محافل ومجالس میں شرکت کرتے اور اُنہیں درس دیتے تھے۔ اسی دوران اُنہوں نے احادیث معصومین Dسے استفادہ کرتے ہوئے جوانوں کے لیے تنظیمی اُصول وضوابط لکھے تاکہ وہ تنظیمی آفات سے محفوظ رہیں اور اُن کا یہ تنظیمی سفر دین اسلام کے صراط مستقیم پر قائم رہے۔ چونکہ دینی تنظیم اگر علمائے دین کی رہنمائی اور تربیت کے بغیر اپنا کام شروع کرتی ہے تو تفقہ فی الدین نہ ہونے کی وجہ اس کی لغزش کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ دینی تنظیم کا ماہر اور باتقویٰ علماء کے زیر سایہ چلنا بہت ضروری ہے۔ اس کتاب میں اسی مقصد کو مدنظر رکھتے ہوئے احادیث معصومین Dکو منظم انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ یہ مختصر کتاب درحقیقت ایک اخلاقی دستور العمل ہے جس کا ہر انقلابی اور تنظیمی جوان کو مطالعہ کرنا چاہیے۔ اس کے اہم عناوین کچھ یوں ہیں:
مؤلف محترم تمہیدی کلمات میں لکھتے ہیں:
موجودات عالم میں صرف انسان لا متناہی کمالات کا مالک بن سکتا ہے، گو کہ مادہ ہمیشہ ترقی کرتا اور متحرک رہتا ہے لیکن یہ ایک حد تک اب ترقی کر سکتا ہے جبکہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو لامتناہی کمالات و ارتقاء حاصل کرنے کے لئے خلق فرمایا ہے۔
لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِيْ كَبَدٍ(البلد: ۴)
بے شک ہم نے انسان کو محنت کرنے والا پیدا کیا ہے ۔
لہٰذا انسان فطرتا ًمتحرک اور مہم جو ہے، اور جس انسان میں حرکت اور مہم جوئی کا جذبہ کار فرما نہ ہو وہ انسان کہلانے کا مستحق نہیں ہے۔ کسی قسم کی کامیابی کے لئے ضروری ہے کہ چار مراحل بالترتیب طے کیے جائیں۔
معرفت: سب پہلے ضروری ہے کہ انسان اپنے ہدف اور منزل مقصود کا علم رکھتا ہو اور اپنی منزل مقصود کی قدر و معرفت رکھتا ہو ۔
عشق: منزل کی معرفت انسان میں حصول مقصد کے لئے عشق پیدا کر دیتی ہے لہٰذا عشق معرفت کا لازمی نتیجہ ہے۔
ارادہ :عشق انسان میں ارادہ پیدا کرتا ہے۔ ارادہ اور مراد کے درست ر کار میں حائل ہوا کرتی ہیں۔ حصول مقصد کی راہ میں مشکلات آجاتی ہیں۔ صعوبتوں اور میوں کا کراکرناپڑتاہے، شکلات و صورتوں کے زیرک انسان کون بن جاتا ہے ، حصول مقصد میں عشق وارادہ رکھنے والا انسان رکاوٹوں کا مقابلہ کر کے چٹان کی طرح مضبوط اور طاقتور بن جاتا ہے۔ بالآخر انسان اپنے مقصود میں حائل رکاوٹوں کو دور کرکے اپنی منزل مراد کی طرف رواں دواں ہو جاتا ہے۔
حرکت : اور ارادہ انسان میں حرکت پید اکر تا ہے اور انسان مقصد کی طرف چل پڑتا ہے، اور حرکت و قیام انسان کو آخر کار منزل تک پہنچا دیتے ہیں۔لہٰذا کامیابی حاصل کرنے کے مراحل یہ ہیں:معرفت ،عشق،اراده،حرکت اور منزل۔آئیے ! کامیابی کے ان مراحل کو طے کرنے کے لئے معصومین Dکے ارشادات سے رہنمائی حاصل کریں۔
اہم عناوین
اس کے بعد آیات و احادیث کی روشنی میں ایک ایک موضوع کی وضاحت بیان کی جاتی ہے۔ جن انسان ساز موضوعات کو اس کتاب میں عنوان بنایا گیا ہے وہ یہ ہیں:
1۔ معرفت
2۔ عشق
3۔ ارادہ
4۔ تجربه
5۔ خود آگهی
6۔ مراحل معرفت
7۔ استقامت
8۔ علماء کی ذمہ داری
9۔ علماء کا مقام
10۔ صحبت علماء
11۔ صحبت علماء کے آداب
12۔ عوام کی ذمہ داری
13۔ حق اور اہل حق
14۔ ساتھیوں کا انتخاب
15۔ دشمن کی پہچان
16۔ عاقبت اندیشی
17۔ بر محل گفتگو
18۔ آزادی بیان
19۔ معرفت کی رکاوٹیں
20۔ بد تهذیبی
21۔ خواہشات
22۔ اندھی محبت
23۔ خود پسندی
24۔ طمع
25۔ غصہ
26۔ اندھی تقلید
27۔ فکری استبداد
28۔ مشاورت
29۔ مشیر
30۔ تنقید
31۔ حق تنقید
32۔ بیداری
33۔ غفلت
34۔ اتحاد
35۔ ایثار
36۔ انسان دوستی
37۔ فعالیت
38۔ عملی اقدام
39۔ عوامل جمود
40۔ سستی
41۔ خوش فہمی
42۔ تنظیم
43۔ تدبیر
44۔ چھوٹی باتوں کو اہمیت نہ دو
45۔ وقت کا انتظار
46۔ فرصت غنیمت ہے
47۔ نوجوان
48۔ در گذر
49۔ محبت
50۔ حریت
51۔ حق
52۔ حماقت
53۔ خدمت
54۔ نزاع و خصومت
55۔ اخلاص
56۔ اخلاص کے عوامل
57۔ نتائج اخلاص
58۔ محاسبہ اور مراقبت
59۔ رواداری
60۔ ریاست و سیاست
یہ اُن موضوعات کی فہرست ہے جن کے بارے میں اس مختصر لیکن جامع کتاب میں احادیث معصومین Dکی روشنی میں تنظیمی آداب ذکر کیے گئے ہیں۔
یہ کتاب ۹۰ صفحات میں اپریل ۱۹۸۵ء میں شائع ہوئی ہے۔ یہ کتاب تقریباً ۴۰ سال گزرنے کے بعد آج بھی تمام تنظیمی وانقلاب سوچ رکھنے والے جوانوں کے لیے تربیت کا نصاب سمجھی جاتی ہے۔