تصانیف و تالیفات

دراسات في الایدیولوجیة المقارنة

کتاب کا نام:دراسات في الایدیولوجیة المقارنة
موضوع:
مصنف: علامہ شیخ محسن علی نجفی قدس سره
ناشر: مؤسسۃ البلاغ للطباعۃ و النشر و التوزیع، بیروت، لبنان،سال طبع : 1993 م
سال اشاعت:
زبان: اردو
تعداد صفحات:

محسن ملت، مفسر قرآن ،آیت اللہ شیخ محسن علی نجفی 7 نے تبلیغ دین کے لئے تدریس اور تحریر کا بہترین استعمال کرتے ہوئے پاکستان میں تعلیمات اہل البیت D لوگوں تک پہنچانے کی نہایت مخلصانہ، مبارک اور کامیاب کوششیں انجام دیں۔ لہذا جہاں آپ نے پاکستان کے دارالخلافہ اسلام آباد میں ملت تشیع کا تقدیر ساز مدرسہ جامعہ اہل بیت Dکی تعمیر کے ذریعے علوم محمد و آل محمد کی تعلیم و ترویج کا سلسلہ شروع فرمایا اور اس مقدس تعلیمی ادارے میں تدریس کے فرائض انجام دئیے۔ وہاں آپ نے معروف محقق اور بہت سی مشہور و مفید کتابوں کے مصنف آیت اللہ سید مرتضی عسکری 7 کے خصوصی مشورے پر ملک کے طول وعرض میں سفر کر کے دروس کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔
میدان تحریر میں آپ کی کتابوں کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ پہلی وہ کتابیں جو مدارس کے نصاب کے لئے لکھی، ترجمہ کی یا پھر تلخیص کی گئیں، جبکہ دوسری وہ کتابیں جو عام لوگوں کے استفادے اور معاشرے میں دینی افکار کی ترویج کے لئے لکھی گئیں۔
مدارس کے نصاب کے طور پر لکھی جانے والی کتابوں میں دراسات عصرية في الالهيات، الخطابۃ امانة و رسالۃ، تلخیص المنطق، تلخیص المعاني وغیرہ شامل ہیں، جبکہ غیر نصابی کتابوں میں النهج السوي في معنی المولی و الولی، علي امام بنص صفاتہ و خصائص ذاتہ،ترجمہ و تفسیر قرآن، انسان اور کائنات میں اللہ کی تجلی وغیرہ شامل ہیں،
جہاں تک آپ کی کتاب دراسات في الایدیولوجیة المقارنة“ کا تعلق ہے تو یہ کتاب بھی آپ نے تدریسی مقاصد ہی کے لئے لکھی تھی، یہ کتاب در اصل جامعہ اہل بیت میں آپ کے دیئے گئے دروس کا مجموعہ ہے جسے عام استفادہ نیز دیگر مدارس کے طلاب کے لئے بھی درسی کتاب کے طور پر نشر کی گئی ہے۔
کتاب کے ابتدائی صفحے پر ہی آپ فرماتے ہیں:  یہ کتاب میرے ان دروس کا مجموعہ ہے کہ جو میں نے جامعہ اہل بیت اسلام آباد کے طلاب کو دئے، تاکہ صحیح اسلامی فکر اور درآمد شدہ استعماری فکر کے درمیان ہونے والے معرکے کو سمجھنے میں ان کی رہنمائی ہو سکے ۔
کتاب کے مقدمے میں فرماتے ہیں : یہ دروس ان موضوعات پر بحث و تحقیق کے دروازے ہمارے دینی مدارس پر کھولنے کی میری جانب سے ایک ادنی سی کوشش کے سوا کچھ نہیں ہیں۔
اس کتاب کے مباحث میں زیادہ تر استفادہ شہید محمد باقر الصدر، علامہ سید محمد حسین طباطبائی اور شہید مرتضی مطہری کی کتابوں سے کیا گیا جیسا کہ خود محسن ملت اسی کتاب کے صفحہ 171 پر لکھتے ہیں، اسی طرح آیت الله محمد آصف محسنی رحمہ اللہ کے دروس اور بعض دیگر کتابوں سے بھی استفادہ کیا گیا۔
کتاب کو دو ابواب پر تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلا باب: الایدیالوجیۃ المقارنۃ کے عنوان سے ہے جس میں فلسفہ کی تعریف، مختلف فلسفی گروہوں، فلسفہ اور سفسطہ میں فرق وغیرہ کو بیان کیا گیاہے، نظریۃ المعرفۃ کے عنوان کے ذیل میں علم المعرفة کے بنیادی ابحاث کو مختصر مگر عام فہم انداز میں سپرد قلم کیا گیا ہے۔ دوسرے باب میں عقائد سے متعلق علمی ابحاث کو بیان کیا ہے جن میں نظریہ توحید کے ذیل میں ایمان اور عمل کے تعلق، ایمان کی ضرورت، دین کے تکوینی عوامل میں مثلاً اقتصادیات، طبیعی امور کی علتوں سے ناآشنائی ، نظام علت و معلول اور نظریہ وجود وغیرہ پر تفصیلی بحث کی گئی ہے۔ اس کے بعد ابرز ادلہ علی وجود اللہ“ کے عنوان کے ذیل میں خدا کے وجود پر فطری اور سائنسی ادلہ جیسے اہم موضوعات کو آسان انداز میں زیر بحث لایا ہے۔ اساتذہ و طلاب علوم دینیہ کے لئے یہ کتاب نہایت مفید اور قیمتی ذخیرہ ہے۔

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button